دُور سے دِکھتا ہے مَزار کِسی کا
سوگ میں بیٹھا ہے سوگَوار کِسی کا
کیوں کرو گے تم اعتبار کِسی کا
آج جو میرا کل وہ یار کِسی کا
جانے والے واپس نہ لوٹ کے آئے
پھر بھی رہتا ہے انتظار کِسی کا
روز قاصد آتا شِکایتیں لے کر
کیوں بَلا رہتا دل بیزار کِسی کا
اِک بلَا کا جادو ہے عِشق میں ، کیسے
کھینچ کے لاتا ہے یہ پیار کِسی کا