ٹیچر لون دلشاد کی جانب سے کشتواڑ کے مڑواہ کے "گاؤں تلر” کا دسویں ایڈیشن شائع کیا گیا، جو نہ صرف گاؤں کی تاریخ اور ترقی کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اس کی قدرتی خوبصورتی اور ثقافت کا آئینہ دار بھی ہے۔ یہ اشاعت تلر گاؤں کی تاریخی اہمیت، دلکش مناظر، اور مقامی روایات کو نمایاں کرتی ہے، جس نے مقامی اور غیر مقامی قارئین کی توجہ حاصل کی ہے۔
برطانوی دور کا ذکر:
برطانوی حکمرانی کے دوران، گاؤں تلر کا کردار نمایاں رہا۔ یہ مڑواہ کے زمینداروں سے لگان کی وصولی کے نظام کا ابتدائی مرکز تھا۔ اس دور میں گاؤں نہ صرف معاشی بلکہ سماجی سرگرمیوں کا بھی محور تھا۔ "تلر” کا نام اسی تاریخی پس منظر سے لیا گیا ہے، جو ماضی کی اہمیت کا عکاس ہے۔
لل بابا کی زیارت:
اشاعت میں "لل بابا” کی زیارت کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک مقدس پتھر، جو ان کے ساتھ چلتا ہوا آیا تھا، آج بھی زیارت پر موجود ہے۔ یہ مقام مقامی اور غیر مقامی زائرین کے لیے روحانی تسکین اور عقیدت کا مرکز ہے۔
قدرتی حسن کا منظرنامہ:
تلر قدرتی حسن کے لحاظ سے بے مثال ہے۔ سرسبز پہاڑ، شفاف ندیوں، اور حسین جھیلوں کے مناظر دل موہ لینے والے ہیں۔ گرمیوں میں کھلنے والے رنگ برنگے پھول اور برفانی موسم میں پہاڑوں پر جمی سفید چادر اس گاؤں کو خواب جیسا بنا دیتی ہے۔ "ھند بژ”، "دودھ واڑ”، "دھارکانیی بژن” اور "بژ وجن” جیسے مقامات مقامی سیاحت کے لیے بہترین ہیں۔ دریائے ماروصدر کی دلکش آواز یہاں کے فطری حسن میں اضافہ کرتی ہے۔
تاریخی اہمیت اور کشپ رشی کا ذکر:
تلر کشپ رشی کے دور سے جڑا ہوا ہے، جب یہاں کے لوگ قدرتی آفات سے محفوظ رہنے کے لیے اس علاقے میں آ بسے تھے۔ کشپ رشی کی روایات کے ساتھ وابستگی اور اس گاؤں کی محفوظ پناہ گاہ کی حیثیت کو اجاگر کرنا اس اشاعت کا اہم حصہ ہے۔
معاشی و سماجی ترقی:
2011 کی مردم شماری کے مطابق، تلر کی اکثریتی آبادی زراعت سے وابستہ ہے، لیکن تعلیم کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ یہاں کے نوجوان محنتی ہیں اور مختلف شعبوں میں روزگار حاصل کرکے اپنے گاؤں کی ترقی میں کردار ادا کر رہے ہیں۔
دلشاد کی کاوش:
"گاؤں تلر” کے دسویں ایڈیشن کو شائع کرنا ٹیچر لون دلشاد کی علم و ادب سے محبت کا ثبوت ہے۔ یہ ایڈیشن نہ صرف گاؤں کی تاریخ اور خوبصورتی کو محفوظ کرتا ہے بلکہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک نادر سرمایہ ہے۔
تلر کی یہ خوبصورتی اور تاریخ فطرت اور تاریخ کے شوقین قارئین کے دلوں میں گھر کر لے گی۔