راز ہمارا دنیا کو سُنا کر مانیں گے
یہ اپنے ہمیں دار چڑھا کر مانیں گے
اُلفت کا ہر موڑ ہے دشت و کربلا
ہاے وہ کب وفا نبھا کر مانیں گے
پروانوں سا حال ہوگا دیوانوں کا بھی
حُسن والے جلوہ دکھا کر مانیں گے
دور ہوتی ہے کہاں دل کی تاریکی
میرے ساتھی اپنا گھر جلا کر مانیں گے
روٹھنے والے سے کہو جاکر کہ ہم
آج اُس ظالِم کو منا کر مانیں گے
زندہ کہاں ہے ان کے مر جانے سے اب
دنیا والے میری لاش اٹھا کر مانیں گے
سچے عاشق کفن میں بھی جچتے ہیں
صابر جانی کو وہ سجا کر مانیں گے
تازہ ترین خبریں
- سوشل میڈیا پر بیہودہ مواد کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین کو مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے/اشونی ویشنو
- Supreme Court Condemns "Bulldozer Justice,” Restricts Executive from Property Demolitions*
- Dulat criticizes LG for calling meetings with bureaucrats amid elected Government
- Daily wagers, contractual employees to be regularized soon: Tanvir Sadiq
- *ایس ایس پی سرینگر کی عید میلادالنبی کے مقدس موقع پر عوام کو مبارکباد*
- لیفٹیننٹ جنرل امردیپ سنگھ اوجلا 15کور کے نئے کور کمانڈر تعینات
- بائیڈن کو خبردار کیا گیا تھا کہ افغانستان سے فوری انخلا پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور ملکی سلامتی کے لیے خطرات بڑھا سکتا ہے۔
- چین جلد از جلد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پی5 کا اجلاس بلانا چاہتا ہے/ژانگ جون
- ٹرمپ صدارت کے آخری دنوں میں چین پر ایٹمی حملہ کرنے کا سوچ رہے تھے
- طالبان سے کابل میں داخل نہ ہونے کا معاہدہ تھا، اشرف غنی نے معاملہ بگاڑ دیا/ زلمے خلیل زاد