صوفی بزرگوں کی درگاہوں پر سالانہ عرس کی تقریبات کو حکومت تعاون کرے گی/ ڈویژنل کمشنر
کشمیر میں پائی جانے والی مختلف ثقافتوں کو کشمیریت' کہتے ہیں
سری نگر/25 اگست/ این ایس آر
صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کہا کہ وادی کے صوفی بزرگوں کی درگاہوں پر ہونے والی سالانہ عرس کی تقریبات کو حکومت رسمی طور پر تعاون فراہم کرنے جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں ماضی میں ہندو، مسلمان اور دوسرے مذاہب کے ماننے والے بھائی چارگی کے ساتھ رہتے تھے اور مذہبی انتہا پسندی کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں تھا۔
پی کے پولے نے یہ باتیں بدھ کو یہاں منعقدہ صوفیانہ موسیقی کی ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر سابق بیوروکریٹ فاروق رنزو شاہ بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا: ‘وہ مقامات جو یہاں کی ثقافت کا اہم جز ہیں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت اس حوالے سے ایک ٹھوس پالیسی لا رہی ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘وہ مقامات جن میں سالانہ عرس یا کوئی تقریب ہوتی ہے کو حکومت رسمی طور پر تعاون فراہم کرنے جا رہی ہے۔ کچھ ایک دنوں کے اندر اندر یہ پالیسی سامنے لائی جا سکتی ہے’۔
صوبائی کمشنر نے وادی کے روایتی بھائی چارے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا: ‘ہم کشمیر میں پائی جانے والی مختلف ثقافتوں کو ایک لفظ میں ‘کشمیریت’ کہتے ہیں۔ کشمیریت وہی ہے جس میں ہندو، مسلمان اور دوسرے مذاہب کے ماننے والے بھائی چارگی کے ساتھ رہتے تھے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘یہاں مذہبی انتہا پسندی کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں تھا۔ نند ریشی کے کلاموں کو جتنا مسلمان مانتے ہیں اتنا ہی ہندو بھی مانتے ہیں’۔