دیدار پورہ قاضی آباد میں سکھ برداری نے8 ماہ قبل آبپاشی نہر پر کام ادھورا چھوڑنے پر کیا برہمی کا اظہار
نہرکو بند کیا جائے یا اس پر ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے/سکھ برادری
ہندوارہ/25 اگست/طارق راتھر
دیدار پورہ اور راول پورہ کے رہائشیوں نے منگل کو گورنر انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقے کے باغات میں کھلی نہر کو واپس بھرے کیونکہ کھلی نہر نے پہلے ہی کئی باغات کو نقصان پہنچایا ہے۔اور اس نہرپر 8ماہ قبل ادھورا کام چھوڑ دیا گیا جس کے نتیجے میں یہاں کے زمین مالکان اور باغ مالکان کو کافی نقصان اتھانا پڑا ان کا کہنا ہے جب اس نہرپرکام لگانا شروع کیا تو اس وقت کی انتظامیہ اور محکمہ ارگیشن نے ان مالکان زمین کو معاوضہ دینے کی لالچ دی اس نہرپر کام۔شروع کرنے کے دوران اس میں کسی زمین ملکان کے دو کنال کسی کے ایک کنال کسی کے تین کنال زمین ضائع ہوگئے اور ان باغ ملکان کا کہنا ہے کہ کئی سیب کے درختان بھی کاٹ دیے گئے جب اس نہرپر کام شروع کیا گیا تھا لیکن بدقسمتی کے عالم میں اس نہر پر بعد میں کام ادھورا چھوڑ دیا گیا اور ان زمین ملکان کو بھی کسی بھی قسم کا کوئی معاوضہ فراہم نہیں کیا گیا انہوں نے کہا اب ہم نے اس معاوضے کی بھی امیدچھوڑ دی تھی اگر اس نہرسےپانی شروع ہو جاتا لیکن المیہ اسبات کا 8سال سے یہ لوگ پانی کا انتظار میں ہے اور اس نہر کے کام کوبھی ادھورا چھوڑ دیا گیا اگر چہ اس نسبت سکھ براردی کے لوگ کئی بار متعلقہ محکمہ اور ضلع انتظامیہ کے نوٹس میں لایا لیکن یقین دہانی کے سوا انہیں کچھ حاصل نہ ہوسکا ان کا یہ بھی کہنا ہے اگر سرکار یا کوئی بھی محکمہ کسی کام کے لئے ٹنڈر واگزار کرتا ہے اور وہ پہلے یہ سوچ کر دیکھرہا ہے اس کام اس پروجیکٹ پر کتنا خرچہ آئے گا اور یہ دن نہ دیکھنے پڑتے کہ ہر جگہ اس طرح کے سرکار کی جانب سے کاموں کو ادھورا چھوڑ دیا گیا ہے اگر پہلے اس نہر پر تیز رفتار سے کام کرنا۔شروع کیا گیا تو بعد میں اس نہر میں سمٹ کے پائیپں ڈالی گئی اور پھر اس پر لاکھوں کروڑوں روپے ضائع کرکے اس نہر کو ادھورا چھوڑ دیا گیا جس سے یہاں کے لوگ کافی پریشان بھی۔ہے اور انہیں طرح طرح کی بھی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے جبکہ ان کی ذمین۔بھی ضائع کردی گئی اور انہیں اس زمین کے معاوضے سے بھی محروم رکھا گیا انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اس جانب زاتی توجہ کی اپیل کی ہے۔ مقامی رہائشوں بات کرتے ہوئے بتایا مذکورہ نہر پر کام 8سال قبل 98 لاکھ کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا اور اب تک محکمہ آبپاشی ہندواڑہ اسے مکمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس علاقے کے ایک سکھ نے بتایا کہ اگر ہمارے باغات نہر نہ بھریں تو ہمارے باغات ختم ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں علاقے میں کھلی نہروں کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا ہے ، اور مزید کہا کہ ہم اپنے ٹریکٹر اور دیگر چیزوں کو ان باغات میں منتقل کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ علاقے کے ایک اور رہائشی نے بتایا کہ علاقے کی سکھ برادری کھلی نہر کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی درخواستوں کے بعد محکمہ نے نکاسی آب کے سیمنٹ کے پائپ ڈالے ہیں لیکن کھلا چھوڑ دیا ہے۔ محکمہ آبپاشی ڈویژن ہندواڑہ کے ایک عہدیدار نے کہا کہ ہمارے پاس فنڈز کی کمی ہے اور جب بھی وہ فنڈز وصول کریں گے وہ اسے مکمل کریں گے لیکن 8سال ہوگئے اس نہر پر کام شروع نہیں کیا گیا انہوں نے اس نہر کو واپس بھرنے کی مانگ کی تاکہ ان زمین۔ملکان کی زمین بچ جائے اور ان کے مشکلات کا بھی کسی حدتک ازالہ ہوسکے ۔