شہر کا گلا گھونٹ دیا ، اب اندر آنا چاہتے ہیں ، راجستھان سے وابستہ احتجاجی کسانوں کو سپریم کورٹ کی پھٹکار
حکومت کے متعصبانہ رویہ کی وجہ سے کسانوں کے جمہوری اور بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں/ وکیل
نئی دہلی/ یکم اکتوبر/یو این آئی
آپ نے شہر کا گلا گھونٹ دیا اور اب اس کے اندر داخل ہونا چاہتے ہیں‘؟ زرعی قوانین کے حوالے سے کسانوں کے احتجاج کے تناظر میں سپریم کورٹ نے جمعہ کو کئی ایسے سخت تبصرے کیے جسٹس اے ایم کھانوِلکر اور جسٹس سی ٹی روی کمار کی بنچ نے راجستھانی کسانوں کی ایک تنظیم ’کسان مہا پنچایت‘ کے جنتر منتر پر 200 کسانوں کے غیر معینہ مدت کے لیے ’ ستیہ گرہ‘ کرنے کے لیے اجازت طلب کرنے سے متعلق ایک عرضی پر شنوائی کی عدالت عظمیٰ نے مشتعل افراد کی جانب سے قومی شاہراہوں کو بار بار بلاک کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیاعدالت نے سوالیہ لہجے میں کہا کہ کیا شہر میں دھرنا سے یہاں کے لوگ خوش ہیں؟ کیا شہر کے لوگ اپنا کاروبار بند کردیں ؟ سڑکوں کو جام کیے جانے سے عام لوگوں کو ہی نہیں سکیورٹی اہلکار بھی پریشان ہیں۔ کیا ان کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہو رہی ہے؟
ستیہ گرہ کے لیے اجازت مانگنے کے سوال پر سپریم کورٹ نے عرضی گذار سے کہا کہ وہ حلف نامہ داخل کر کے یہ بتائیں کہ وہ قومی شاہراہوں کو جام کرنے میں ملوث نہیں ہیں۔ عرضی گذار کے وکیل اجے چودھری نے عرضی گذار کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ وہ (تحریک کار کسان) سڑک جام نہیں کر رہے ہیں بلکہ پولیس نے انھیں حراست میں لیا ہے۔
عرضی گذار نے’ستیہ گرہ‘ (دھرنا) کی اجازت کے لیے مرکزی حکومت، لیفٹیننٹ گورنر اور دہلی پولیس کو یہ حکم دینے کی عدالت کے سامنے اپیل کی ہے ۔
عرضی گذار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ وہ جنتر منتر پر پرامن ، عدم تشدد پر مبنی ’ ستیہ گرہ‘ (دھرنا) کرنا چاہتے ہیں۔ اس طرح کے ستیہ گرہ کی اجازت چند ماہ قبل ’سنیُکت کسان مورچہ‘ کو دی گئی تھی ، لیکن اب کسان مہاپنچایت کو اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ حکومت ان کے ساتھ متعصبانہ رویہ اپنائے ہوئے ہے جس کی وجہ سے ان کے جمہوری اور بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے معاملے کی اگلی سماعت کے لیے 4 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔