غلام حیدر بڈھانہ 2 ستمبر 1955 میں ضلع کپوارہ کے علاقہ ہچمرگ میں پیدا ھوئے اُنہوں نے 1979 میں کشمیر یونیورسٹی سے ایل،ایل،بی کی ڈگری حاصل کی اور بعد میں سب انسپکٹر کے طور پر پولیس ڈیپارٹمنٹ میں شامل ہوئے اور SHO بانڈی پور، بجھامہ، بونیار، گلمرگ پٹن کے طور پر کام کیا وہ ایس ڈی پی او اوڑی، ڈی ،ایس، پی، ویجیلنس، ایس پی کرائم، ایس ،پی، ایچ کیو، سرینگر ، اے ،آئی ،جی، پی، ایچ کیو، کمانڈنٹ، اے پی 7 بٹالین کے بطور اپنا فرض انجام دینے کے بعد سال 2013 میں بحثیت ایس ایس پی ویجیلنس ریٹائر ہوئے۔اُنہں بعد میں جموں کشمیر سرکار کی جانب سے سال 2016 میں پسماندہ طبقات کے لیے ممبر کمیشن بھی مقرر کیا گیا۔
غلام حیدر بڈھانہ ایک ایس شخصیت کا نام ہے جو ظاہری و باطنی صفات ،نظریات اخلاقی اقدار ،افعال احساسات اور جذبات سے منسوب ہے۔ ظاہری حسن وجمال وقتی طور پر کسی کی توجہ تو مبذول کرسکتا ہے لیکن کردار کا دائمی حسن ہی انسان کو زندہ جاوید بنا تا ہے۔ تعمیر کردار میں فکر و نظریات کا کلیدی رول ہوتا ہے۔ اس لیے شخصیت کا عمومًا دار و مدار کسی کے ظاہر سے نہیں بلکہ اس کے باطن سے ہوتا ہے، جو اس کی حقیقی فطرت اور اس کی طرز زندگی اور سوچ پر محمول ہوتا ہے
آج کے اس دور میں یہ قوم اپنے مسیحاؤں سے اس قدر مایوس ہو چکی ہے کہ اب اچھے کاموں کو بھی شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ہر اچھے کام کے پیچھے بھی کوئی مفاد یا وجہ تلاش کرنے کی عادت بری ہی سہی لیکن خلاف حقیقت نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے اعتماد کو مسلسل مجروح کیا جاتا رہا ہے۔ ہم جمہوریت اور عوامی خدمت کے نعرے کے بدلے جن راہنماؤں کو ووٹ دیتے رہے ان سبھی نے ہمارا اعتماد توڑا، یہاں چلنے والی سیاسی جماعتوں سے لے کر سول بیوروکریسی تک دعووں اور وعدوں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا۔ یہی وجہ ہے کہ بحیثیت قوم ہماری مجموعی سوچ یہی بن چکی ہے کہ اب کوئی مسیحا نہیں آنے والا اور نہ ہی کوئی ایسا شخص ہمیں میسر آ سکتا ہے جو لوگوں کے حالات اور سسٹم کو بدلنے کی کوشش کرے۔ یہ سوچ اس لئے بھی پروان چڑھی کہ ہمارا نگاہ انتخاب اور امیدوں کا سہارا وہ لوگ بنتے رہے جن تک رسائی نا ممکن سمجھی جاتی ہے۔دوسری جانب یہ بھی سچ ہے کہ حبس کا موسم سدا نہیں رہتا اور کنول نے کھلنا ہی ہوتا ہے۔ اسی سسٹم میں ایسے کنول بھی کھلتے ہیں جن کا ایمان ہوتا ہے کہ ’’ خوف بس خدا کا ہے ‘‘ماضی میں کئی ایسے آفیسر آئے جنہوں نے ریکارڈ مدت میں یہاں ایسا نظام قائم کر دیا ہے جس کی مثال جموں کشمیر میں نہیں ملتی جن میں غلام حیدر بڈھانہ کا نام قابلِ ذکر ھے اُنہوں نے اپنی سرکاری نوکری کے دوران اپنے فرضِ منصبی کا پالن اس قدر کیا کہ جس کے اثرات مستقبل میں بھی قائم رہیں گے کیونکہ دیر پا اور پائیدار منصوبوں کو ختم کرنا بھی اتنا ہی مشکل ہوتا ہے جتنا کہ انہیں قائم کرنا۔ اگر ہم سابق ایس،ایس،پی ویجلینس غلام حیدر بڈھانہ کی پولیس میں کی گئی اصلاحات اور ویلفئر کے منصوبوں کا جائزہ لیں تو اس کے لئے ایک مکمل کتاب درکار ہے لیکن بہرحال ایک مختصر جائزہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جہاں ہم پولیس اور دیگر ادارو ں پر کھل کر تنقید کرتے ہیں وہیں ان اداروں میں عوام دوست پالیسی کو اپنانے والے بہادر ، فرض شناس اور قابل افسران کو بھی کھل کر سراہنا چاہئے تاکہ جہاں ایک طرف ان کی حوصلہ افزائی ہو وہیں دوسری طرف دیگر ارباب اختیارات کی توجہ بھی مبذول ہو کہ حقیقی عوامی خدمت کیسے کی جا سکتی ہے۔ دیکھا جائے تو غلام حیدر بڈھانہ نے جہاں پولیس فورس کی پروفیشنل صلاحیتوں میں اضافہ اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے تاریخ ساز اقدامات کیے ہیں وہیں انہوں نے پولیس کی ویلفیئر کے لئے بھی بے پناہ کارنامے سر انجام دیئے ہیں۔ غلام حیدر بڈھانہ ایک دلیر،زہین ،معاملہ فہم،دوراندیش اور سحر انگیزشخصیت کے مالک انسان ہیں۔بلا شبہ جہا ں ان کے لبو ں پر سجی دائمی مسکراہٹ نے پو لیس اور شہر یو ں کے دل جیتے ہیں۔وہیں ان کے انصاف اور اعلی معیار پو لسینگ کی بدولت ،چورو ں ،اچکو ں،بد معا شو ں پر ہیبت طاری رہی
اپنے لیے تو ہر کوئی جیتا ھے لیکن جینا اُس کو کہتے ھیں کہ جو دوسرں کیلے جیے غلام حید بڈھانہ سروس کے دوران بھی سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ حصہ لیتے تھے اور سبکدوش ھونے کے بعد بھی اُنکے جزبے بلند رھے اور خدمت خلق میں آج بھی مصروف دیکھائی دے رھے ہیں کوئی بھی انسان دنیا میں زندگی گزارتے ہوئے نہ صرف خود خوشحال اور بحال رہے‘ بلکہ دنیا میں بسنے والے انسانوں کو بھی خوشحال اور بحال رکھنے کی کوشش کرے۔ اس مرحلہ میں دعویدار تو بے شمار مل جاتے ہیں‘ لیکن عملی طور پر اقدامات کرنے والوں کی تعداد ہمیشہ سے ہی کم رہی ہے‘ کیونکہ انسان ہمیشہ خود کو صاف ستھرا اور دوسروں کو بے بس اور مجبور سمجھنے کا طریقہ اختیار کرتا ہے۔ ایسے طریقوں سے بھی خدا کی ذات ناخوش ہوتی ہے۔ لیکن انسان کی اپنی سوچ اور اپنے عمل کرنے کے طریقوں کو دنیا کی کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی۔ حتیٰ کہ مذہب اور عقائد کے علاوہ اخلاق و تہذیب کے شائستہ انداز بھی انسان کی کج روی کو دور نہیں کرسکتے۔ خدابزرگ و برتر نے ہرقوم‘ ہر ملت اور ہر فرقے میں ہمہ اقسام کے انسانوں کو پیدا کیا ہے‘ جو اپنے اپنے کاموں میں مصروف رہ کر دوسروں کی خدمت گزاری کے دعویدار ہوتے ہیں‘ لیکن بندوں کی حقیقی خدمت کرنے والوں کی تعداد میں ہمیشہ کمی واقع ہوتی رہی ہے۔ اس پس منظر میں اگر ھر کسی کا دکھ درد سمجھنے اور عوامی خدمت کا جزبہ ہرکسی کو ساتھ لے کر چلنے والی کسی شخصیت کا نام لیا جائے‘ تو بلاشبہ غلام حیدر بڈھانہ کو یہ اعزاز دیا جاسکتا ھے۔
تازہ ترین خبریں
- *Four Policemen Killed in Kathua Encounter, Two Militants Neutralized*
- Several Parts of kashmir Receive Fresh Snowfall
- امریکہ کے ساتھ ’کسی بھی قسم کی جنگ‘ کے لیے تیار ہیں/ چین
- Fight against Drug Menace 2000 FIRs Registered, 3200 Addicts Detained, 400 Smugglers Arrested/ IGP VK Birdi
- سوشل میڈیا پر بیہودہ مواد کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین کو مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے/اشونی ویشنو
- Supreme Court Condemns "Bulldozer Justice,” Restricts Executive from Property Demolitions*
- Dulat criticizes LG for calling meetings with bureaucrats amid elected Government
- Daily wagers, contractual employees to be regularized soon: Tanvir Sadiq
- *ایس ایس پی سرینگر کی عید میلادالنبی کے مقدس موقع پر عوام کو مبارکباد*
- لیفٹیننٹ جنرل امردیپ سنگھ اوجلا 15کور کے نئے کور کمانڈر تعینات