کشمیر کی نئی پود کو اپنی عظیم وراثت سے سبق سیکھنا چاہئے
کشمیر ہمیشہ سے ہی ملک کے لئے امید کی کرن رہا ھے
صدر جمہوریہ کا کشمیر یونیورسٹی کے 19 ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد کے موقع پر خطاب
سری نگر/ 27 جولائی/ این ایس آر
صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے کشمیر کو ملک کے لئے امید کی ایک کرن قرار دیتے ہوئے یہاں کی نئی نسل کو اپنی عظیم وراثت سے سبق حاصل کرنے کی تاکید کی ہے انہوں نے کہا کہ کشمیر کے ثقافتی و روحانی اثرات پورے ملک پر مرتسم ہوئے ہیں ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں زمانہ قدیم سے ہی مختلف مذہبوں کے لوگ مل جل کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے یہاں کی اس غیر معمولی مذہبی رواداری کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔
موصوف صدر جمہوریہ نے یہ باتیں منگل کو یہاں کشمیر یونیورسٹی کے 19 ویں سالانہ جلسہ تقسیم اسناد سے اپنے خطاب کے دوران کہیں۔
انہوں نے کہا: ‘میں کشمیر کی نئی نسل سے تاکید کرتا ہوں کہ وہ اپنی عظیم وراثت سے سیکھیں، انہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ کشمیر ہمیشہ باقی ملک کے لئے امید کی ایک کرن رہا ہے اور کشمیر کے ثقافتی و روحانی اثرات باقی ملک پر مرتسم ہوئے ہیں’۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر میں ہمیشہ سے مختلف مذہبوں کے لوگ مل جل کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے اس غیر معمولی مذہبی رواداری کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی اور تشدد جو کھی کشمیریت کا حصہ نہیں رہا ہے، معمول بن گیا۔
صدر کووند نے کہا کہ غیروں نے کشمیر پر مسلط ہونے کی کوشش کی جس کو ہم ایک عارضی وائرس ہی قرار دے سکتے ہیں جو جسم پر حملہ آور ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اب نئی شروعات ہوئی ہیں تاکہ اس کی شان رفتہ کو بحال کیا جا سکے۔
موصوف صدر جمہوریہ نے کہا کہ کشمیر کے نوجوان مختلف شعبوں میں بلندیوں کو چھو کر اپنا لوہا منوا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: ‘کشمیر کے نوجوان مختلف شعبوں میں نئی نئی بلندیان طے کر رہے ہیں، سول سروس سے لے اسپورٹس تک اپنا مقام بنا رہے ہیں’۔
مسٹر کووند نے کہا کہ میں نے کشمیر کو جنت بروئے زمین دیکھنے کا خواب دیکھا ہے جس کے شرمندہ تعبیر ہونے کا انحصار خاص طور پر نوجوانوں اور خواتین پر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا یہ خواب دیر سویر ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔
کشمیر کے قدرتی حسن کی تعریفوں میں موصوف صدر نے کہا: ‘کشمیر کو شاعروں نے جنت بروئے زمین کہا ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کشمیر کی خوبصورتی کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا’۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر ہمیشہ سے تعلیم و تعلم کا مرکز رہا ہے اور ملک کے فلسفے کی کشمیر کا حوالہ دیے بغیر تاریخ تحریر کرنا نا ممکن ہے۔