The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ 25 دسمبر کو نئی دہلی میں ایک قومی کانفرنس کے دوران 10ہزار سے زائد ایم-پی اے سی ایسز، ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کو ملک کے نام وقف کریں گے

نئے بنائے گئے کوآپریٹو سوسائٹیز کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹس، کسان کریڈٹ کارڈز اور مائیکرو اے ٹی ایمز تقسیم کریں گے

0

سرینگر/24 دسمبر/پی آئی بی

داخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ 25 دسمبر کو نئی دہلی کے آئی سی اے آر کنونشن سینٹر پوسا میں کوآپریٹیو کی ایک قومی کانفرنس کے دوران 10,000 سے زائد نئے قائم شدہ کثیر مقصدی پرائمری ایگری کلچرل کوآپریٹو سوسائٹیز (ایم-پی اے سی ایسز)، ڈیری اور فشریز کوآپریٹو سوسائٹیز کو ملک کے نام وقف کریں گے۔امت شاہ نئے بنائے گئے کوآپریٹو سوسائٹیز کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹس، روپے کسان کریڈٹ کارڈز (کے سی سی ) اور مائیکرو اے ٹی ایمز تقسیم کریں گے۔ یہ مالیاتی آلات پنچایتوں میں آسانی سے قرض کی خدمات فراہم کرنے اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں، تاکہ دیہی آبادی مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھا سکے اور ملک کی اقتصادی ترقی میں تعاون کرسکے۔ اس ایونٹ میں ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، اور پنچایتی راج کے مرکزی وزیر راجیو رنجن سنگھ عرف للن سنگھ، سمیت کئی سینئر افسران اور معززین شرکت کریں گے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت اورداخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ کی رہنمائی میں، امداد باہمی کی وزارت ہر پنچایت میں کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے پُرعزم ہے تاکہ مقامی ترقی اور خود انحصاری کے مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
نئی ایم-پی اے سی ایس کی تشکیل دیہی علاقوں میں کوآپریٹو اداروں کی ترقی کو فروغ دے گی۔ نئی قائم شدہ کثیرمقصدی ایم –پی اے سی ایس میں کریڈٹ سوسائٹیز، ڈیری کوآپریٹیوز اور فشریز کوآپریٹیوز شامل ہیں۔
امداد باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ نے مقامی کمیونٹیوں خاص طور پر خواتین کی قیادت والی پنچایتیوں کو کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے بااختیار بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ نئی قائم شدہ ایم-پی اے سی ایس دیہی علاقوں میں خود انحصاری اور اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔

یہ سوسائٹیز نہ صرف مالی خدمات فراہم کریں گی بلکہ دیہی کمیونٹیز کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم بھی مہیا کریں گی جہاں لوگ ایک ساتھ آ کر مشترکہ طور پر کام کر سکیں گے۔
داخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ نے حال ہی میں تریپورہ کے اپنے دورے کے دوران کہا کہ ملک بھر میں خاص طور پر شمال مشرقی خطے میں، کوآپریٹو اداروں کو مستحکم کرنے پر اہم زور دیا جا رہا ہے۔ شاہ کا ماننا ہے کہ کوآپریٹو سیکٹر ہندوستان کی دیہی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور یہ مالی شمولیت، دیہی زراعت اور دستکاری کی صنعتوں کی ترقی، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور خواتین اور معاشرے کو طاقتور بنانے کے لیے ایک اہم محرک کے طور پر کام کرتا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت اور داخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ کی رہنمائی میں امداد باہمی کی وزارت جولائی 2021 میں قائم کی گئی تھی۔ یہ کوآپریٹو سیکٹر کے بنیادی ادارے، پرائمری ایگری کلچرل کریڈٹ سوسائٹیز (پی اے سی ایس) کو بحال کرنے کی سمت میں ایک اہم قدم تھا۔

پی اے سی ایس کو اقتصادی معاونت فراہم کرنے کے لیے نئے ماڈل بائی لاز متعارف کرائے گئے ہیں اور ان کی سرگرمیوں کو وسعت دی گئی ہے تاکہ ان کی پائیداری اور کامیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔

وزیراعظم جناب نریندر مودی کے ‘‘سہکار سے سمردھی’’ کے ویژن کو حقیقت میں بدلنے کے لیے، داخلہ اور امدادباہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے اگلے پانچ سالوں میں ملک کے ہر پنچایت میں ایک کوآپریٹو ادارہ قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔

اس مقصد کو حاصل کرنے کی خاطر، ستمبر 2024 میں کثیر مقصدی پی اے سی ایس(ایم-پی اے سی ایس) کے قیام کے لیے ایک ‘مارگ درشیکا’ جاری کی گئی تھی۔ یہ مارگ درشیکا دو لاکھ نئے ایم –پی اے سی ایس کی موثر کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے جو پورے ملک میں قائم کیے جانے ہیں۔
اب تک، 10,496 نئے بنائے گئے ملٹی پرپز پی اے سی ایس ڈیری اور فشریز کوآپریٹیوز میں سے 3,523 ایم-پی اے ایس ایس اور 6,288 ڈیری کوآپریٹیوز کو رجسٹر کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ، 685 نئے فشریز کوآپریٹیوز بھی رجسٹر ہو چکے ہیں۔
قومی کانفرنس میں ملک بھر سے تقریباً 1,200 نمائندے شرکت کریں گے جن میں ایم-پی اے سی ایس ڈیری اور فشریز کوآپریٹیوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔ ان میں 400 نمائندے ایم-پی اے سی ایس سے 700 ڈیری کوآپریٹیوز سے اور 100 فشریز کوآپریٹیوز سے ہوں گے ساتھ ہی ریاستی حکومتوں، امداد باہمی کی وزارت اور مختلف متعلقہ اداروں کے افسران بھی موجود ہوں گے۔
یہ کانفرنس ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کرے گی جہاں نئی قائم شدہ کوآپریٹو سوسائٹیز کی عملی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے حکمت عملی پر بات چیت کی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ کسانوں اور دیہی کمیونٹیز کی روزگار کی حالت کو مستحکم کرنے، انہیں اضافی آمدنی کے ذرائع فراہم کرنے اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے کے مواقع پر بھی غور کرے گی۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.