ادارہ تحقیق و ادب جموں وکشمیر کی طرف سے شہید علم وادب علی محمد شہباز کی 25ویں برسی منائی گئی
ہر حال میں شہباز صاحب کا مشن پورا کیا جائے گا/ فاروق شاہین
کپواڑہ/5 جولائی/این ایس آر
ادارہ تحقیق وادب جموں وکشمیر کی طرف سے شہید علم وادب علی محمد شہباز کی پنچیسویں برسی پورے جوش وخروش سے منائی گئی۔ادارے کے تمام ممبران ادارے کے صدر فاروق شاہین کی سربراہی میں علی محمد شہباز صاحب کے مقبرے پرواقع شاٹھ گنڈ ہانگاہ ماور ہندواڈہ صبح کے ساڑھے دس بجے پہنچھے جہاں انھوں نے فاتحہ خوانی کی ۔فاتحہ پڑھنے کا فریضہ محمد اکرم پردیسی نے انجام دیا۔جو دیگرممبران اس وفد کا حصہ تھےان میں محمد عبداللہ ڈولی پوری،نزیر صفلپوری،ازحان جاوید، مشتاق کوثر، شفقت عزیز، سوکریٹ گل، روحان خورشید اور فیضان قریشی شامل تھےاس موقعے پر ادارے کے صدر فاروق شاہین نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ مرحوم علی محمد شہباز صاحب کے خواب ہر حال میں پورے کئے جائیں گے جو انھوں نے کشمیری زبان وادب کی ترقی وترویج کے حوالے سے دیکھے تھے اور ان کے مشن کو پائہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔انھوں نے شہباز صاحب کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا اور یہ بھی کہا کہ ان کا کلام عوام الناس تک پہچایا جاے گا تاکہ نئی نسل اس کلام سے استفادہ حاصل کرسکے۔اس موقعے پر شہباز صاحب کے فرزند جناب نزیر قریشی نے اپنے جزبات کا کھل کر اظہار کیا۔
ادارہ تحقیق وادب جموں وکشمیر نے اسی دن رات کے آٹھ بجے اپنے آفیشل وٹس اپ پیج پر ایک شاندار ادبی سیمینار کا انعقاد کیا۔اس سیمینار کی صدارت ادبی مرکزکمراز جموں وکشمیر کے صدر جناب محمد امین بٹ نے کی۔جبکہ ایوان صدارت میں ان کے ساتھ پروفیسر شاد رمضان بحیت مہمان خصوصی براجمان تھےمہمانان زی وقار میں کشمیری زبان کے ممتاز شاعر ،نقاد،محقق جناب فیاض تلگامی،جناب عبدالغنی بیگ اطہر اور جناب بشیر چراغ ایوان صدارت میں براجمان تھے
اس پروقار سیمینار کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کا فریضہ ماہر تجوید جناب مشتاق کوثر نے انجام دیا۔مہمانوں کا پرتپاک استیقبال ادارےکے صدر فاروق شاہین نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کیا۔ اس کے بعد فاروق شاہین نے مرحوم علی محمد شہباز کی شخصیت اور فن پر ایک پرمغز مقالہ پڑھا۔۔۔کشمیری زبان وادب سے وابستہ علمی وادبی شخصیات جن میں جناب جاوید اقبال ماوری (نائب صدر دوم ادبی مرکز کمراز)،جناب عنایت گل (جنرل سیکریٹری کشمیر مرکز ادب وثقافت)،کلچرل ٹرسٹ کپواڑہ سے وابستہ جناب ایوب دلبر،ڈاکٹر ریاض الحسن (صدر وہاب ڈراماٹک سوسائٹی حاجن سوناواری)،جناب نزیر الحسن تبسم(صدر تحریک ادب کشمیر )،جناب مقبول فائق (صدر جوئے ادب کآج ناگ کشمیر )،جناب غلام حسن عجمی(محبوب العالم ادبی سوسائٹی راجوار)،معروف نوجوان شاعر ودانشور جناب گلزار جعفر،جناب نزیر قریشی ابن شہباز(صدر شہبازکلچرل ٹرسٹ )،اورجناب سوکریٹ گل(سیکریٹری یو ٹی رہبر تعلیم ٹیچرس فورم جموں وکشمیر )نے مرحوم علی محمد شہباز کی شخصیت کے ہمہ جہت گوشوں پر روشنی ڈالی اور سیر حاصل بحث کی۔
ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیر کے صدر جناب محمد امین بٹ صاحب نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ میرے لئےفخرکی بات ہے کہ جس محفل میں ہمارے انتہائی محترم استاد مرحوم شہباز کو یاد کیا جاتا ہے اس کی صدارت کا موقعہ مجھے نصیب ہوا۔جن اشخاص نے اپنے خیالات کا اظہار کیا ان میں شہباز صاحب کی زاتی وابستگی کا زکر ہوا وہیں ان کے ادبی کام کے فنی محاسن پر بھی بات کی گئی اس سے یہ احساس مستحکم ہوتا ہے کہ شہباز صاحب کتنے بڑے شاعر اور ادیب گزرے ہیں مجھے بار بار زاتی طور ان کی شفقت نصیب ہوئی ہے۔بلکہ میں بڑے شوق سے ان کا تقریر سنا کرتاتھا جس میں ایک روانی ہواکرتی تھی اور ان کے انداز بیان میں جو الفاظ استعمال کئے جاتے تھے وہ بالکل باقی مقرروں سے منفردہوا کرتےتھے۔وہ بڑی مجلس آرا شخصیت تھیں ۔اور ان کی مجلسوں میں ، میں نےبہت کچھ حاصل کیا ہے۔ وہ فی البدیہ شاعر تھے
انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے بھی ادبی مرکزکمراز کی طرف سے یوم اسلاف منایا جس میں شہباز صاحب کے لئے الگ طور ایک سیگمنٹ پیش کیا گیا ۔مرکز کے ساتھ وابستہ ہمارے یونٹوں کو بھی اپنی سطح پر ایسی تقریبات کا اہتمام کرنے کی ہدایت دے دی گئی ہے اور وہ اس طرح کے پروگرام خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں ۔ادبی مرکز کمراز ان مجلسوں میں شامل بھی رہے گااور سرپرستی بھی
کرےگا۔جس طرح اس مجلس کو مرکز کی سرپرستی حاصل ہے۔ادارہ تحقیق وادب جموں وکشمیر تحسین کا حقدار ہے۔ اس موقعے پر بٹ صاحب نے مرحوم شہباز صاحب کے کلام کو چھاپنے کی بھی بات کی۔جس کا وعدہ مرحوم شہید شجاعت بخاری نے بھی کیا تھا انھوں نے کہا کہ میں زاتی طور اس سلسلے میں کسی بھی اعانت کے لئے تیار ہوں۔
اس موقعے پر مہمان خصوصی پروفیسر شاد رمضان نے مرحوم علی محمد شہباز کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی پوری زندگی کشمیری زبان وادب پر قربان کرکے اپنا قد اونچا کیا۔مرحوم ایک ایسے سنجیدہ شاعر تھے جنہیں زندگی کے معاملات پر،حیات وکائنات کے مسائل پراور انسانی زندگی سے وابستہ مختلف شعبوں پر گہری نظر،ادراک اور فہم تھا۔موجودہ زمانے کےعلمی اور ادبی صورتحال کے وہ نباض تھے۔مگر اس کے باوجود وہ اپنے مزہبی اورعقیدتی قدروں کے دعوادار تھے۔اور انسانی اقدار کے بڑے ماننے والے بھی تھے اور ان پر عمل کرنے والے بھی تھے
پروفیسر شاد رمضان نے مزید کہاکہ شہباز صاحب کی شاعری پڑھتے ہوئے مجھے یہ پتہ چلا کہ انھیں کشمیری زبان کا گہرا مطالعہ تھا کشمیری زبان میں جوالفاظ کا خزانہ ہےاور جواس کامحاوراتی نظام ہے اس پر انھیں دسترس حاصل ہے۔میں نے یہ محسوس کیا کہ انھیں اس محاوراتی نظام اور الفاظ کے خزانے کو صحیح استعمال کرنے کا ہنر معلوم تھا۔انھوں نے بھی مرحوم شہباز صاحب کے کلام کو منظر عام پرلانے پر زور دیا۔
آخر پر ادارے کے جوائنٹ سیکرٹری جناب نزیر صفلپوری نے تحریک شکرانہ پیش کیا۔
اس آن لاین سیمینار کی نظامت ساہتیہ اکاڈمی ایوارڈ یافتہ نوجوان شاعر جناب نثار اعظم نے نہایت ہی خوبصورت انداز میں انجام دی۔