افغان حکام کو بتا کر بگرام ایئربیس چھوڑا ، بیس چھوڑنے کا فیصلہ خلا میں نہیں ہوا
واپسی کا وقت خفیہ رکھنے کی وجہ طالبان تھے اورروانگی کے وقت کا اعلان کرنا فوجی لحاظ سے بیوقوفی ہوتا/ترجمان پینٹاگون
واشنگٹن/7 جولائی/ایجنسیز
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ بگرام ایئربیس چھوڑنے کا فیصلہ خلا میں نہیں ہوا، افغانستان کے سینئر عہدیداروں کوروانگی سے 48 گھنٹے قبل بتایا دیا تھا.
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے افغان فوج کے اعلی حکام کے اس بیان کی تردید کی جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکی فوجی رات کی تاریکی میں بگرام خالی کرکے چلے گئے اور انہوں نے بگرام ایئربیس کے افغان کمانڈرجنرل میر اسد اللہ کوہستانی نے گزشتہ روز اپنے بیان میں کہا تھا کہ امریکی فوج نے روانگی کے وقت فوجی اڈے کی بجلی بھی بند کر دی انہوں نے بتایا تھا کہ امریکی فوج نے بیس پر 35 لاکھ اشیا چھوڑی ہیں جن میں پانی کی ہزاروں بوتلیں، مشروبات اور تیار خوارک کے پیکٹس شامل ہیں امریکہ نے بگرام ایئربیس خالی کر دیا تھا اور اس سلسلے میں فوجیوں کی آخری کھیپ وہاں سے منتقل ہو گئی تھی بعدازاں افغان فوج نے اس اڈے کے وسیع حصے کا معائنہ کیا تھا بیس کے نئے افغان کمانڈر نے کہا کہ ہم نے کچھ افواہیں سنی تھیں کہ امریکیوں نے بگرام چھوڑ دیا ہے اور صبح 7 بجے وہاں پہنچے تو اس بات کی تصدیق ہوئی کہ بیس کو پہلے ہی خالی کیا جا چکا تھا.
افغان فوجی اہلکاروں کی جانب سے امریکہ کے بگرام ایئربیس چھوڑنے کے طریقہ کار پرامریکیوں کی تربیت یافتہ افغان فوج کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے ا فغان فوج کے ایک اور افسرنعمت اللہ کا امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہنا تھا کہ جس انداز میں فوجی اڈے کو خالی کیا گیا ہے امریکہ نے 20 سال کے دوران بنائی جانے والی اپنی ساکھ ایک ہی رات میں کھو دی ہے ان کا کہنا تھاکہ امریکہ نے افغان فوجیوں کو بتائے بغیر بیس خالی کیا اور ان افغان اہلکاروں کو بھی اس کا علم نہیں تھا جو فوجی اڈے کے باہر سیکورٹی پر مامور تھے سیکورٹی ڈیوٹی پر مامورافغان فوجی اہلکارعبداللہ رﺅف نے بتایا کہ رات گئے اچانک بیس کی بجلی بند کردی گئی جس کے بعد بڑے جہازوں کے اڑنے کی آوازیں سنائی دیں سیکورٹی پر مامور اہلکاروں نے معمول کی پروازیں سمجھ کر زیادہ دھیان نہیں دیا اور اڈہ تاریکی میں ڈوب رہا تاہم جہازوں کی روانگی کے بعد اچانک مسلح مقامی افراد نے بیس میں لوٹ مار شروع کر دی جس سے ہمیں معلوم ہوا کہ امریکی بیس چھوڑکرجاچکے ہیں.
تاہم امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا آخری وقت تک امریکی افواج کی روانگی کو خفیہ رکھا گیا پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنے افغان شراکت داروں پر بھروسہ کرتے ہیں یا نہیں ہمارے بگرام ائربیس سے واپسی کا وقت خفیہ رکھنے کی وجہ طالبان تھے اورروانگی کے وقت کا اعلان کرنا فوجی لحاظ سے بیوقوفی ہوتا.
انہوں نے کہا کہ ہم نے بگرام ایئربیس چھوڑنے کا فیصلہ خلا میں نہیں کیا ہم اتنا بتا سکتے ہیں کہ ہم نے افغان ایئر بیس سے واپسی کے متعلق افغانستان کی سیاسی اور فوجی قیادت مکمل آگاہ تھی. امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کی واپسی کا عمل 90 فیصد مکمل ہو چکا ہے انہوں نے کہا کہ بگرام اڈے سے انخلا پر افغان حکومت اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہم آہنگی رہی بگرام آخری فضائی اڈا ہے جس کو افغان سیکورٹی فورسز کے حوالے کیا گیا.
خیال رہے کہ امریکی عہدیداروں نے اعلان کیا کہ وہ بگرام ایئربیس مکمل طور پر چھوڑ چکے ہیں افغان عسکری حکام کا کہنا ہے کہ امریکی فوج نے مطلع کیے بغیر رات کی تاریکی میں خاموشی سے بگرام ایئربیس چھوڑاامریکی اڈے سے نکلے اور کابل ائیر پورٹ پر پہنچ کر افغان فوج کو اطلاع دی کہ ہم نے ایئربیس چھوڑ دیا ہے امریکی فوج نے ایئربیس چھوڑ نے سے قبل بجلی منقطع کر دی تھی تاہم افغان فوج کا اصرارہے کہ امریکی افواج کے لیے فوجی جہازبگرا م ایئربیس سے ہی اڑے تھے ان کا کہنا تھا کہ بگرام ایئربیس کابل ایئرپورٹ سے زیادہ بڑا ہے اس کے رن وے ہر سائزکے جہازوں کے لیے موزوں ہیں تو امریکی فوج کابل ایئرپورٹ کیوں استعمال کرئے گی .
اس سلسلہ میں ابھی تک افغانستان میں قائم اشرف غنی حکومت کی جانب سے کوئی بیان نہیں آیا جس سے فریقین کی موقف کی تصدیق یا تردید ہوتی ہو افغان صدارتی محل اور حکومت اس معاملے میں مکمل خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہے.