آج ھم سب دیش واسی 75 واں یومِ آزادی منارہے ہیں۔ ہم سب اِس سے واقف ہیں کہ کس طرح ہندوستان انگریزوں کے ظلم و ستم، جابرانہ پالیسیوں اور غلامی کی زنجیروں سے 15اگست 1947ء کو آزاد ہوا۔
آزادی کے متوالوں نے بلند حوصلوں کے ساتھ کیسی کیسی قربانیاں پیش کیں۔ مجاہدینِ آزادی کی سخت جدوجہد اور قربانیوں کے بعد ہمیں آزادی جیسی عظیم نعمت حاصل ہوئی ہیں۔
یومِ آزادی ایک خاص اہمیت کا حامل اور حب الوطنی کے جذبہ سے بھرپور ایک خاص دن ہے۔ برطانوی تسلط سے آزادی ہندوستان کی عوام نے طویل جدوجہد کے بعد حاصل کی تھی۔ پندرہ اگست ملک کے یومِ آزادی کے طور پر ہی نہیں بلکہ اِسی اجتماعی جذبے کو یاد کرنے کیلئے منایا جاتا ہے۔ ہندوستان کے ایک سو پنتیس کروڑ عوام کو سوچنا چاہئے کہ جشنِ آزادی محض ایک رسم کا نام نہیں ہے بلکہ آزادی کے بعد سے اب تک ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا، اپنی قومی پیش رفت، ترقی و بہبود کی رفتار، آزادی کے ممکنہ ثمرات اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملک کی سالمیت کی بقاء کے سلسلے میں اپنی کاوشوں کے محاسبہ کا نام ہے۔ یومِ آزادی دراصل خود احتسابی کا دِن ہے۔ آج ہم یہ عہد کریں کہ جس طرح ہم سب نے مِل کر ملک کی آزادی حاصل کی ہے اُسی حوصلہ و جذبہ سے سرشار ہو کر ہندوستان کو عظیم ملک بنائیں گے۔
پچھتر سالہ طویل عرصہ کے گزر جانے کے بعد ہندوستان دنیا کی سب سے کامیاب جمہوریتوں میں سے ایک ہے اور اب وہ آزادی کے سفر سے ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے نصب العین کی طرف تیز رفتاری سے گامزن ہے۔ لیکن منزل کے حصول میں سے غربت، بے روزگاری اور ایسے ہی کئی اہم مسائل سے آزادی حاصل کرنا ابھی باقی ہے۔
آج ہم آزادی کے بعد 75 سال کا سفر طئے کر چکے ہیں۔جدوجہد آزادی کے معماروں نے ہندوستان کو جس راہ پر گامزن کرنے کا خواب دیکھاتھا وہ آزاد ہندوستان کا خواب اُسی وقت پورا ہوگا جب پورا ہندوستان ترقی کرے گا۔ پسماندہ افراد کو ترقی کے عمل میں شامل کیا جائے گا۔ مجروح اور پچھڑے ہوئے لوگوں کو ‘مین اِسٹریم’ میں لایا جائے گا۔ ہم اکثر اپنے ماضی کی حصولیابیوں پر اِنتہائی مسرت کا اظہار کرتے ہیں، اُن حاصل کردہ کامیابیوں پر مطمئن ہوجانا اچھی بات ھے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہمیں یہ بھی سمجھنا ضروری ھے کہ
آزادی کا مطلب ہر شخص کوکھلی فضا میں سانس لینے کا حق ہے۔ آزادی ایک بیش بہا نعمت، قدرت کا بیحد انمول تحفہ اور زندگی جینے کا اصل احساس ہے۔ اِس کے برعکس غلامی و عبودیت ایک فطری برائی، کربناک اذیت اور خوفناک زنجیر ہے۔ اِس بات سے کسی کو انکار نہیں کہ جس طرح معاشرے میں شخصی آزادی نہایت اہم ہے اُس سے کہیں زیادہ اجتماعی آزادی کی اہمیت و ضرورت ہے۔ یا یوں کہئے کہ آزادی ایک عظیم نعمت ہے، اِس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز نہیں اور اِس کی حفاظت ہماری اجتماعی اور قومی ذمہ داری ہے۔
تازہ ترین خبریں
- سوشل میڈیا پر بیہودہ مواد کو روکنے کے لیے موجودہ قوانین کو مزید سخت بنانے کی ضرورت ہے/اشونی ویشنو
- Supreme Court Condemns "Bulldozer Justice,” Restricts Executive from Property Demolitions*
- Dulat criticizes LG for calling meetings with bureaucrats amid elected Government
- Daily wagers, contractual employees to be regularized soon: Tanvir Sadiq
- *ایس ایس پی سرینگر کی عید میلادالنبی کے مقدس موقع پر عوام کو مبارکباد*
- لیفٹیننٹ جنرل امردیپ سنگھ اوجلا 15کور کے نئے کور کمانڈر تعینات
- بائیڈن کو خبردار کیا گیا تھا کہ افغانستان سے فوری انخلا پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں اور ملکی سلامتی کے لیے خطرات بڑھا سکتا ہے۔
- چین جلد از جلد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پی5 کا اجلاس بلانا چاہتا ہے/ژانگ جون
- ٹرمپ صدارت کے آخری دنوں میں چین پر ایٹمی حملہ کرنے کا سوچ رہے تھے
- طالبان سے کابل میں داخل نہ ہونے کا معاہدہ تھا، اشرف غنی نے معاملہ بگاڑ دیا/ زلمے خلیل زاد