The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

خودمختار‘جمہوری فلسطینی ریاست اسرائیل کے مستقبل کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ ہے/جو بائیڈن

اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکی عزم پر کوئی شبہ نہیں،امریکی صدر کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سےخطاب

0

نیویارک/22 ستمبر/ایجنسیز

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ خودمختار اور جمہوری فلسطینی ریاست اسرائیل کے مستقبل کو یقینی بنانے کا بہترین طریقہ ہے صدر بائیڈن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکی عزم پر کوئی شبہ نہیں ہے. انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ دو ریاستی حل ایک یہودی جمہوری ریاست کے طور پر اسرائیل کے مستقبل کو یقینی بنانے کا ایک بہترین طریقہ ہے جہاں ایک قابل عمل، خودمختار اور جمہوری فلسطینی ریاست کے ساتھ پر امن طریقے سے رہا جائے.
امریکی صدر نے کہا کہ ہم اس وقت اس مقصد سے بہت دور ہیں لیکن ہمیں اپنے آپ کو کبھی بھی ترقی کے امکانات سے دستبردار نہیں ہونے دینا چاہیے یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن نے خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی بات کی ہو اس سے قبل 21 مئی 2021 کو بھی وہ یہ بات کر چکے ہیں. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے کوششوں کو منظم شکل دینے میں مدد کرے گا انہوں نے کہا کہ تنازعے کا واحد حل اسرائیل کے ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہے.
صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے اسرائیل سے کہا ہے وہ بیت المقدس کے حساس مقام پر برادریوں کے درمیان لڑائی بند کرے تاہم انہوں نے زور دیا کہ ان کے اسرائیل کی سلامتی سے متعلق عزم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی انہوں نے کہا کہ جب تک خطہ اسرائیل کے وجود کو دو ٹوک انداز میں تسلیم نہیں کرتا امن قائم نہیں ہو گا. انہوں نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کیونکہ وہ واضح طور پر اسرائیل نواز تھی جس میں فلسطینیوں کو نظر انداز کر دیا گیا تھا اب امریکی صدر نے ایک بار پھر اور بین الاقوامی فورم پر اپنی بات کا اعادہ کیا ہے جسے اب زیادہ اہمیت حاصل ہو گئی ہے.
گذشتہ برس جنوری میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازعے کے حل کے لیے امن منصوبہ پیش کیا تھا جسے انہوں نے’ ’ڈیل آف دی سنچری“کا نام دیا تھا انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کا یہ منصوبہ نہ صرف اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دائمی امن کی بنیاد رکھے گا بلکہ اس سے فلسطینیوں کو معاشی استحکام کے ساتھ ساتھ امن اور ترقی بھی نصیب ہو گی.

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.