کسی کو بھی وادی کشمیر میں امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی/لیفٹینٹ جنرل پانڈے
جموں و کشمیر میں سیاحوں کی بھاری آمد اور کشمیریوں کی خوشحالی سے پاکستان پریشان/ وجے کمار
سری نگر/23 ستمبر/این ایس آر
سری نگر میں قائم فوج کی پندرہویں کور کے جنرل آفیسر کمانڈنگ (جی او سی) لیفٹیننٹ جنرل ڈی پی پانڈے نے کہا کہ کسی کو بھی وادی کشمیر میں امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہاں امن و امان کی موجودہ صورتحال، سیاحوں کی آمد میں اضافہ اور اراکین پارلیمان کے دوروں سے سرحد پار بیٹھے عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔
لیفٹیننٹ جنرل پانڈے نے یہ باتیں جمعرات کو یہاں بادامی باغ فوجی چھاونی میں واقع فوج کی پنددہویں کور کے ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہا: ‘امن و امان کی موجودہ صورتحال، سیاحوں کی آمد میں اضافہ اور اراکین پارلیمان کے دوروں سے سرحد پار بیٹھے عناصر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔ چھوٹے ہتھیار خاص طور پر پستول اور ہتھ گولے بھیجنے کا مقصد ہائبرڈ یا پارٹ ٹائم دہشت گردوں کو مسلح کرنا ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘اس کام کے لئے ایسے نوجوانوں استعمال کئے جاتے ہیں جو دن کے وقت اپنے کام یا پڑھائی میں مشغول رہتے ہیں اور شام کے وقت کارروائی انجام دیتے ہیں۔ کسی کو بھی امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ہم امن کے ماحول کو برقرار رکھنے کا عزم رکھتے ہیں’۔
آئی جی پی وجے کمار نے کہا کہ یکم جنوری سے آج کی تاریخ تک وادی کشمیر میں 97 پستولیں برآمد ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘یہ پاکستان کا ایجنڈا ہے کہ یہاں پستولیں اور گرینیڈ استعمال کئے جائیں۔ ان کا مقصد خوف و دہشت کا ایک ایسا ماحول پیدا کرنا ہے جس میں سیاح یہاں آنے سے ڈریں۔ وہ یہاں خوشحالی دیکھنا نہیں چاہتے ہیں’۔
وجے کمار نے کہا کہ فوج اور پولیس نے اس سال ایک مشن شروع کیا ہے جس کا مقصد نئے جنگجوئوں کو مین اسٹریم میں واپس لانا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘ابتدا میں ہمیں عوام اور جنگجوئوں کے افراد خانہ کا کافی تعاون حاصل رہا۔ مسلح جھڑپوں کے دوران کچھ جنگجوئوں نے خود سپردگی اختیار کی۔ اس کے بعد آپ نے دیکھا کہ بڑی تعداد میں سیاح یہاں آئے۔ قریب تین سو اراکین بارلیمان نے کشمیر کا دورہ کیا۔ وزرا کے دورے جاری ہیں’۔
آئی جی پی نے کہا کہ اس سب کی وجہ سے پاکستان میں مقیم ہینڈلرز کافی پریشان ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘اب ان لوگوں نے ایک طریقہ کار اپنایا ہے جس کے تحت عام شہریوں کو پستولوں کے ذریعے گولی مار کر ہلاک کیا جا رہا ہے۔ غیر مسلح پولیس اہلکاروں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ چوں کہ پستول کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانا آسان ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے یہاں پستولوں کا زیادہ استعمال شروع کیا ہے’۔