پونچھ میں گوجر بکروال لوگوں کا زور دار احتجاج جی ڈی شرما کمیشن رپوٹ واپس لینے کے نعرے بلند
*لوگ دور دراز علاقہ جات سے تمام تر مصروفیات ترک کرتے ہوئے امڈتے سیلاب کی طرح ہوئے اکٹھے*
سرینگر/یکم اگست/ریازض بڈھانہ
پونچھ میں گوجر بکروال لوگوں نے شڈول ٹرائب میں دوسرے لوگوں کو شامل کرنے کے خلاف زبردست احتجاج کیا، لوگ دور دراز علاقہ جات سے تمام تر مصروفیات ترک کرتے ہوئے امڈتے سیلاب کی طرح اکٹھے ہوئے اور پرامن احتجاج کیا اور یہ پونچھ کی دھرتی میں اپنی نوعیت کا منفرد تاریخ ساز احتجاج دیکھنے کو ملا اس دوران مقررین نے وضاحت وصراحت سے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ گوجرکروال قبیلہ آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی کافی پسماندہ ہے اور آج سرکار تاریخی طور پر نامعلوم پہاڑی برادری کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرکے ایک تاریخی غلطی کر رہی ہے گجربکروال قبیلہ جو شیڈولڈ ٹرائب کی حیثیت کے تحت اپنے حقوق کو پامال کرنے کا خدشہ رکھتے ہوئے نہ صرف خطہ پیرپنچال بلکہ پورے ملک میں ہمہ گیر احتجاج پر مجبور ہے ۔گجربکروال نوجوان اور زندگی کے مختلف شعبوں میں سرگرم کارکن پہاڑیوں کو ایس ٹی کا درجہ دینے کے خلاف کھل کر سامنے آئے ہیں اگرچہ گوجر بکروال میں روایتی سیاسی نمائندگان نے خاموشی اختیار کر رکھی تھی تاہم حال ہی میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں جن میں سابق کابینہ وزیر شامل ہیں نے بھی گجر بکروال طبقے کے حقوق کےتحفظ کی بات کی ہے اور لوگ جگہ جگہ سراپا احتجاج ہیں اس دوران یہاں کپوارہ میں بھی احتجاجی مظاہرہ دیکھنے کو ملا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شمولیت کی احتجاج میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ پہاڑی کمیونٹی، راجوری، پونچھ ، بارہمولہ اور دیگر اضلاع میں رہنے والے ہندوؤں، مسلمانوں اور سکھوں سے تعلق رکھنے والی کئی پسماندہ اور اونچی ذاتوں کا ایک مجموعہ ہے، 1990 سے دہلی میں متواتر حکومتوں کے ذریعہ بار بار مسترد کر دیے گئے جو کہ ایس ٹی قبیلے کا درجہ مانگ رہی ہے تاہم اب کی بار سرکار نے بغیر سوچے سمجھے یہ فیصلہ لیکر گجر بکروال طبقے کے لوگوں کیلے مزید پریشانیاں کھڑی کردی جو پہلے سے ہی پریشانیوں میں مبتلا تھا اور جو قبیلہ اب تلک بھی غربت، اور پسماندگی کی زد میں ہے انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کو فوری طور پر اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرنا چاہیے، کیونکہ اعلیٰ ذاتوں کے ایک گروہ کو ایس ٹی کا درجہ دینے سے اس وقت گوجربکروال قبیلے کے تعلیمی اور روزگار کے مواقع کو بری طرح متاثر کرے گا جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ اس کی شرح خواندگی اور دیگر ترقی کے اشاریے جاری ہیں ان نام نہاد پہاڑیوں کے مقابلے میں جو بہت بڑے کاروباری اداروں کے مالک ہیں اور شرح اور دیگر سماجی و اقتصادی پیرامیٹرزچلاتے ہیں اور خواندگی میں اعلیٰ اسکور رکھتے ہیں۔