پٹن کے وانی گام پائین کے عیدگاہ کالونی میں پانی کی قلت پر احتجاج
رہائشیوں کی مشکلات میں اضافہ، سرکاری دعوے بے بنیاد ثابت
سرینگر/ 8 دسمبر/ عاشق تلگامی
پٹن کے وانی گام پائین کے عیدگاہ کالونی میں رہنے والے لوگ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ آج مقامی رہائشیوں نے سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا اور سرکاری محکموں کی بے حسی کے خلاف نعرے بازی کی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کئی ہفتوں سے پانی جیسی بنیادی سہولت سے محروم ہیں، جبکہ متعلقہ حکام اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی عملی قدم اٹھانے میں ناکام رہے ہیں۔ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ عیدگاہ کالونی میں پانی کا واحد ذریعہ ایک چھوٹا آبپاشی نہر ہے، جو اس وقت مرمت کے مراحل میں ہے۔ اس نہر کی بحالی میں تاخیر کی وجہ سے محلے میں پانی کی قلت شدت اختیار کر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "ہمارے بچے اور بزرگ تکلیف میں ہیں، اور ہمیں روزمرہ ضروریات کے لیے پانی حاصل کرنے کے لیے طویل فاصلے طے کرنا پڑ رہے ہیں۔”واضح رہے کہ عیدگاہ کالونی میں ابھی تک پائپ لائن کے ذریعے پانی کی سپلائی کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت کے دعوے کہ دیہی علاقوں کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، اس محلے کے حوالے سے جھوٹے ثابت ہو رہے ہیں۔ایم ایل اے سے شکایات لیکن کوئی عملی کروائی نہیں مقامی لوگوں نے بتایا کہ وہ کئی بار علاقے کے ایم ایل اے سے اس مسئلے کے بارے میں بات کر چکے ہیں، لیکن تاحال کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہوئی۔
دریں اثنا، پٹن کے پی ایچ ای ڈویژن کے اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر نے نیو سٹیٹ رپورٹر کے نمائندے عاشق تلگامی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پانی کی سپلائی کی بحالی کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، "ہم اس مسئلے کو بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ جلد ہی پانی کی سپلائی کو بحال کیا جائے گا تاکہ مقامی لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔”عیدگاہ کالونی کے رہائشیوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت فوری طور پر پائپ لائن کے ذریعے پانی کی سپلائی شروع کرے اور علاقے کے بنیادی مسائل حل کرے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ان کی شکایات کا ازالہ نہ کیا گیا تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاج کرنے پر مجبور ہوں گے۔یہ مسئلہ علاقے کے انتظامیہ کے لیے ایک چیلنج بن چکا ہے، اور مقامی رہائشی یہ امید کر رہے ہیں کہ ان کے مطالبات کو جلد تسلیم کیا جائے گا۔ عیدگاہ کالونی جیسے پسماندہ علاقوں میں پانی جیسی بنیادی سہولت کا نہ ہونا حکومتی دعوؤں پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا انتظامیہ اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے کر عملی اقدامات کرے گی یا احتجاج کا سلسلہ مزید بڑھتا جائے گا۔