The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

ماب لنچنگ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے

ہندوستانی مسلمان خوف پھیلانے والوں کی باتوں میں نہ آئیں/موہن بھاگوت

0

نئی دہلی/ 5جولائی/ایجنسیز

ماب لنچنگ کے خلاف سخت تیوار اپناتے ہوئے راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس)کے سربراہ موہن بھاگونے کہا کہ گائے کے نام پر ماب لنچنگ غلط ہے، لنچنگ کرنے والے ہندوتوا کے خلاف ہیں، قانون کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ چاہے مجرم کسی بھی سماج سے تعلق رکھتا ہو، اسے سزا دی جانی چاہیے۔
گزشتہ شام انہوں نے مسلم راشٹریہ منچ غازی آباد میں منعقدہ ایک پروگرام میں ڈاکٹر خواجہ افتخار احمد کی کتاب ’ذہنی و فکری ہم آہنگی‘ کا اجرا کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہاکہ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کو اپنا مادر وطن سمجھنے والے سبھی لوگ ہندو ہیں۔ ہم گائے کو اپنی ماں مانتے ہیں، لیکن گائے کے نام پر ماب لنچنگ غلط ہے، لنچنگ کرنے والے ہندوتوا کے خلاف ہیں۔
مسلم راشٹریہ منچ کے جاری کردہ ریلیز کے مطابق آرایس ایس کے سربراو نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم سب ایک ہیں اور اس کی بنیاد ہماری وطنی یکسانیت ہے۔ لہٰذا ہمیں آپس میں لڑنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہندوستان کو وشوگرو بنانے کے لیے ہم سب کو بڑا بننا ہوگا اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ جب ہم اپنے آباؤ اجداد کے بارے میں سوچتے ہیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ سب ایک ہیں۔ اس طرح سوچنے سے ذہن میں اپنائیت کا خیال پیدا ہوتا ہے۔
ہندو اور مسلمانوں کا ڈی این اے بتانے کے بعد موہن بھاگوت نے کہا کہ ہم ووٹوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔ ہماری کوشش بھی نہیں ہے کہ اگلے الیکشن میں مسلم ووٹ حاصل ہو۔ ہم انتخابات میں خاص پارٹی کے لیے محنت کرتے ہیں، لیکن ہمارا اصل کام قوم کی تعمیر و ترقی کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ سنگھ کو اپنی شبیہ کی کوئی پرواہ نہیں ہے،دنیا جو بھی سوچتی ہے سوچے،ہم اپنا کام کر رہے ہیں۔ انسانوں کو جوڑنے کا کام سیاست نہیں کر سکتی ہے، سیاست تو لوگوں میں تفریق پیدا کرتی ہے۔ بھاگوت نے کہا کہ ملک میں اتحاد کے بغیر ترقی ممکن نہیں ہے۔ آر ایس ایس کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ اتحاد کی بنیاد قوم پرستی اور اسلاف کے قابل فخر کارناموں کو بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ہندو مسلم تنازعہ کا واحد حل باہمی مکالمہ ہے، اختلاف نہیں۔
مسٹر بھاگوت نے کہا کہ ہندو مسلم اتحاد کی اصطلاح بنیادی طورپر گمراہ کن ہے، کیونکہ دونوں میں کوئی اختلاف ہے ہی نہیں کہ اتحاد کی بات کی جائے،دونوں ایک ہی ہیں اور ایک جیسے ہیں۔ دونوں کی تاریخ اور پس منظر مختلف ہوسکتے ہیں، لیکن آبا و اجداد ایک ہی ہیں، دونوں کا ڈی این اے ایک ہی ہے۔ مگر دونوں ایک ہونے کے باوجود اس وجہ سے متحد نہیں ہوسکے کہ سیاست نے ایسا نہیں ہونے دیا۔ انھوں نے کہا کہ اقلیتوں کے ذہن میں یہ خوف بٹھادیا گیا ہے کہ ہندو انہیں کھا جائیں گے۔ یہ دوسرے ممالک میں ہوتا ہوگا جہاں اکثریت اقلیت پر حاوی ہے، لیکن ہمارے یہاں جو آیا، وہ آج بھی موجود ہے۔ جب ہندو اور مسلمان خود کو الگ الگ سمجھتے ہیں تو پھر ایک بحران پیدا ہوتا ہے۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے کہاکہ ہم ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، لہٰذا یہاں صرف ہندوؤں یا صرف مسلمانوں کا تسلط نہیں ہوسکتا، یہاں صرف ہندوستانی غلبہ حاصل کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک دوسرے سے دوری کی وجہ سے ہمارے درمیان بہت سی غلط فہمیاں پیدا ہوگئی ہیں،جنھیں دور کرنا وقت کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں دونوں سماج کے سمجھ دار اور دانشور طبقے کو جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ آرایس ایس اور مسلمانوں کے درمیان باہمی تفہیم و تفاہم کی راہ ہموار کرنے کے لیے لکھی گئی مذکورہ کتاب اردو سمیت ہندی اور انگریزی زبانوں میں بھی شائع ہوئی ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.