The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

بڈگام میں ہر دو مربع کلو میٹر کے دائرے میں ایک تیندوا موجود/ چیف وائلڈ لائف وارڈن کشمیر

والدین اپنے بچوں کو شام کے وقت اکیلے گھروں سے باہر نکلنے کی ہرگز اجازت نہ دیں

0

سری نگر/18 ستمبر/یو این آئی

چیف وائلڈ لائف وارڈن کشمیر راشد نقاش کا کہنا ہے کہ وسطی ضلع بڈگام گھنی سرسبزی و شادابی کے پیش نظر تیندوؤں کی آماجگاہ بن گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ہر دو مربع کلو میٹر مربع کے دائرے میں ایک تیندوا موجود ہے اوران کے حملوں سے بچنے کا واحد ذریعہ لوگوں کا بھرپور تعاون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وادی میں موجود تیندوے جنگلی نہیں ہیں بلکہ یہاں ہی بستوں میں پلے بڑے ہیں۔
انہوں نے لوگوں سے تاکید کی کہ وہ اپنے بچوں کو شام کے وقت اکیلے گھروں سے باہر نکلنے کی ہرگز اجازت نہ دیں۔
راشد نقاش نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز یہاں یو این آئی اردو کے ساتھ ایک انٹرویو میں کیا ہے۔
انہوں نے کہا: ‘ضلع بڈگام گھنی سرسبزی و شادابی کے باعث جنگلی جانوروں خاص کر تیندوؤں کی آماجگاہ بن گیا ہے یہاں ان کو رہنے کے لئے بہتر ماحول ہے اور انہیں پناہ اور غذا دستیاب ہے’۔
انہوں نے کہا کہ یہاں ہر دو مربع کلو میٹر کے دائرے میں ایک تیندوا موجود ہے۔
موصوف چیف وارڈن نے کہا کہ یہاں موجود تیندوے جنگلوں سے بھاگ کر نہیں آئے ہیں بلکہ وہ یہیں بستوں میں رہ کر پلے بڑے ہیں۔
انہوں نے کہا: ‘یہاں ان کو پناہ اور غذا میسر ہے اور لوگ جو کوڑا کرکٹ باہر ڈالتے ہیں وہاں کتے جمع ہو جاتے ہیں اور تیندوے ان کی ہی تلاش میں وہاں نمودار ہو جاتے ہیں اور پھر موقع ملنے پر بچوں پر بھی حملہ آور ہوجاتے ہیں’۔
مسٹر نقاش نے کہا کہ اگر لوگ تعاون دیں گے تو تیندوؤں کے حملوں سے ہونے والے اموات کے واقعوں کو روکا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو ہرگز شام کے وقت اکیلے باہر جانے کی اجازت نہ دیں۔
موصوف کا کہنا تھا کہ تیندوا بڑے لوگوں پر حملہ نہیں کرتا ہے وہ بچوں کو ہی ہمیشہ نشانہ بناتا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ضلع بڈگام کے سویہ بگ علاقے میں جمعے کی شام کا وہ واقعہ جس میں ایک تیندوے نے دس سالہ بچے کو مار ڈالا، پیش نہیں آتا اگر بچے کو اکیلے گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو اس معاملے میں جانکاری فراہم کرنے کے لئے ایک مہم چلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں پنچایتوں اور مساجد کمیٹیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں۔
راشد نقاش نے کہا کہ ایک تیندوے کو پکڑنا ایک آسان عمل نہیں ہے کیونکہ یہ معلوم ہی نہیں ہوتا ہے کہ وہ کہاں چھپا ہوا ہے اور کہاں کب حملہ کرنے والا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماہ جون میں اوم پورہ کالونی میں پیش آنے والے واقعے جس میں ایک تیندوے نے چھ سالہ بچی کو اپنا نوالہ بنایا، کے بعد ہم نے ضلع بڈگام کے مختلف علاقوں میں اب تک سات تیندوؤں کو پکڑ لیا۔
انہوں نے کہا کہ جہاں سے ہمیں تیندوے کے نمودار ہونے کی اطلاع موصول ہوتی ہے ہم وہاں کنٹرول روم قائم کرتے ہیں اور ہمارا عملہ وہاں خمیہ زن ہو کر کارروائیاں انجام دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جس علاقے میں تیندوا عادی ہو جاتا ہے ہم وہاں اس کو مارنے کی بھی اجازت دیتے ہیں۔
ایک سوال کےجواب میں مسٹر نقاش کا کہنا تھا: ‘یہ بتانا ممکن نہیں ہے کہ یہاں موجود تیندوؤں کی تعداد کیا ہے لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہاں ان کو رہنے کے لئے بہتر ماحول میسر ہے جس سے ان کی تعدد میں اضافہ ہو سکتا ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگ ابھی بھی اس خطرے سے پوری طرح باخبر نہیں ہے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.