The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

جے کے بینک کے سابق چیئرمین پرویز احمدکی پیپلز کانفرنس میں شمولیت

جموں وکشمیر کو درپیش مشکلات کے خاتمے کا واحد حل مین اسٹریم کی واپسی ہے۔ سجاد غنی لون

0

سرینگر23 ستمبر/این ایس آر

ایک اہم سیاسی پیش رفت کے تحت جموں کشمیر بینک کے سابق چیرمین اور سی ای او پرویز احمد نے پیپلز کانفرنس میں باضابطہ طور پرشمولیت اختیارکرلی ہے۔ پی سی کے چیرمین سجاد غنی لون اور پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران نے موصوف کا شاندار طریقے سے پارٹی میں استقبال کیا۔ اس موقعے پر پارٹی میں ان کا استقبال کرتے ہوئے سجاد غنی لون نے کہا ہے کہ ان کی موجودگی میں پارٹی مزید مضبوط ہوگی اور ہمیں عوامی خدمت میں مزید حوصلہ فراہم ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ پرویز احمد کا ماضی شاندار رہا ہے اور انہوں نے جموں کشمیر کو معاشی لحاظ سے کافی ترقی پر پہنچایا ہے پرویز احمدکو پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہوئے، پی سی چیئرمین سجادغنی لون نے کہا کہ ’ہمیں پرویز احمد جیسے قابل، محنتی اور ٹیکنوکریٹس کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایسے کامیاب لوگوں کی ضرورت ہے جنہوں نے محنت اور جدوجہد کے ذریعے اپنی زندگی میں کامیابی حاصل کی ہو۔“ وہ جے کے پی سی کے معاشی ایجنڈے کو تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔”میں کھلے دل سے پرویز صاحب کو تبدیلی کے اس کارواں میں خوش آمدید کہتا ہوں ان کا ایک شاندار بینکنگ کیریئر رہا ہے ان کے دور میں ہم نے بینکنگ انڈسٹری میں ایک تیز ترین تبدیلی دیکھی“۔ انہوں نے بینک چیئرمین اور سی ای اؤکے طور پر اپنے دور میں جے اینڈ کے بینک کی مالی خوشحالی کا رخ موڑ لیا، ہمارا اجتماعی مقصد جموں و کشمیر کو معاشی طور پر خوشحال، خود انحصار اور ترقی پسند بنانا ہے پرویز صاحب کی قابلیت اور اس ڈومن میں ان کاتجربہ پارٹی کے لیے اہم ہوگا جو جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے قابل عمل، ترقی پسند اور جامع معاشی روڈ میپ پیش کرے گی خاص طور پر جموں و کشمیر کے عوام اور معاشی اداروں کو جن درپیش ناقابل تسخیر معاشی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ وہ موجودہ قیادت کے ساتھ مل کر کام کریں گے اور جنوبی کشمیر کے لوگوں کو نئی قیادت پیش کرنے میں اہم کردار ادا کریں گے“۔ اس دوران پرویز احمد نے پیپلز کانفرنس میں شمولیت پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پی سی صدر کی شخصیت سوچ، ویژن اور جموں و کشمیر میں سماجی و اقتصادی ترقی کے نئے دور کے آغاز کے سلسلے میں ان کے جذ بے سے متاثر ہوا ہوں ”مجھے اس سے پہلے کئی دہائیوں سے پیشہ ورانہ صلاحیت کے ساتھ جموں و کشمیر کے عوام اور پریمیئر اداروں کی خدمت کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے۔ اب میری خواہش ہے کہ پیپلز کانفرنس کے تحت کام کرتے ہوئے تبدیلی کے لیے جامع سیاسی اور معاشی ادارے بنانے میں اپنی خدمات انجام دوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں سیاسی اور اقتصادی طور پر بہت بڑے چیلنجوں کا سامنا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم جموں و کشمیر میں پائیدار سماجی و اقتصادی ترقی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے اجتماعی اور ادارہ جاتی حل تلاش کریں۔جموں و کشمیر کے موجودہ سیاسی ماحول کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سجاد لون نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگ جس مشکل دور سے گزر رہے ہیں ہم میں سے کسی نے ایسا مشکل دور سال1947 سے نہیں دیکھا ہے۔ ان مشکلات کے خاتمے کا واحد حل مین اسٹریم کی واپسی ہے۔سجاد غنی لون نے جموں و کشمیر کے لوگوں سے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں کی عزت کرنے اور انہیں اقتدار میں لانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اداروں سمیت عوام الناس مین اسٹریم سیاسی لیڈران کو غدار قرار دے رہے تھے، مگر وہی ’غدار‘ باہر سے آنے والے طوفان کے مقابلے میں کھڑے تھے۔“انہوں نے مزید کہا کہ ”اگر لوگوں نے سیاسی جماعتوں اور مین اسٹریم سیاسی لیڈران کی قدر و عزت کرکے انہیں واپس اقتدار تک نہیں پہنچایا تو حالات سدھرنے کے بجائے بد تر ہو جائیں گے۔“سجاد لون کا مزید کہنا تھا کہ ”صوبہ جموں یا صوبہ کشمیر سے، نمائندہ جو بھی ہو مقامی ہونا چاہئے، کیونکہ غیر مقامی نہیں بلکہ مقامی باشندے ہی جموں و کشمیر کے باشندوں کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے بہتر اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔“ انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس ایک نئی قیادت کو لوگوں کے سامنے پیش کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھاکہ اب وقت آگیا ہے کہ جموں و کشمیر کی مین اسٹریم دھارے میں شا مل سیاسی تنظیموں کے درمیان خود شناسی کی جائے اور یہ کہ عوام کو بااختیار بنانا چاہیے اور تمام سیاسی جماعتوں کو عزت اور احترام دینا چاہیے جس کے وہ حقدار ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کے عوام کو کئی محاذوں پر درپیش مسائل اس وقت تک ختم نہیں ہوں گے جب تک کہ میں اسٹر یم کو دوبارہ پروان نہ چڑھنے دیا جائے۔ یہ بدقسمتی ہے کہ فون کرنے والوں کا جموں و کشمیر اور اس کے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ اس کی حقیقت سے اجنبی ہیں۔اس موقع پر پارٹی کے سینئر لیڈرعبدالغنی وکیل، منصور حسین سہروردی، نذیر احمد لاوے، محمد خورشید عالم، یاسر ریشی اور شیخ محمد عمران بھی موجود تھے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.