The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

پیرپنچال ادبی فورم کی طرف سے سہگل ہال جموں میں پروقار ادبی محفل کا انعقاد

ظاہر بانہالی کی تصنیف"ونہ پوش" کی معروف تواریخ دان اسیر کشتواری کے ہاتھوں رسم رونمائی

0

جموں/20 فروری/این ایس آر

پیر پنچال ادبی فورم بانہال کے زیر اہتمام جموں میں کلچرل اکیڈیمی کے سہگل ہال میں ایک ادبی محفل کا اہتمام کیا گیا۔ اس ادبی تقریب میں جناب ظاہر بانہالی کی کشمیری افسانوں پر مبنی کتاب "ونہ پوش” کا اجرا کیا گیا. ساہتیہ اکیڈیمی کے انعام یافتہ ادیب اور تواریخ دان جناب اسیر کشتواری نے باقی مہمانوں کے ساتھ اس کتاب کا اجراہ کیا. سجاد شاہین بانہالی مہمان خصوصی کی حثیت سے تشریف فرما رھے اور جناب حسرت گڈا نے مہمانِ زی وقار کی حثیت سے ایوان کی عزت افزائی فرمائی۔ ایوان صدارت میں انجمن فروغ اردو کی صدر محترمہ فوذیہ مغل ، شریمتی سنتوش نادان ، ناگراد فونڈیشن کے صدر ناز صاحب، امین بانہالی صاحب، نگراں رحمت بانہالی بھی تشریف فرما رہے۔ محفل میں مزید کئی دیگر سرکردہ ادیب و دانشور اور معزز شہری تشریف فرما ہوئے۔
جناب ظاہر بانہالی نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور فورم کی کاوشوں پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر خالد رسول صدر اعمیٰ عبدلرحیم فاونڈیشن نے” ونہ پوش” پر ایک پرمغز مقالہ پڑھا اور ظاہر صاحب کی باقی کتابوں پر بھی روشنی ڈالی جو ظاہر صاحب کی قلم سے ابھی تک معرض وجود میں آئی ہیں۔ یاد رھے کہ ظاہر صاحب کے قلم سے ابھی تک اٹھارہ کتابیں عوامی حلقوں میں اپنا اچھا مقام پاچکی ہیں جن میں اردو افسانوں پر چار اور کشمیری افسانوں پر پانچ کتابیں شائع ہوچکی ہیں” پوش ونہ” کا دبیاچہ کشمیر یونیورسٹی شعبہ
کشمیری کے ہیڈ آف دے ڈیپارٹمنٹ شاہ رمضان نے تحریر فرمایا ہے اور ساہیتہ اکیڈیمی انعام یافتہ سرکردہ ادیب جناب بشیر بھدروائی نے اسکا تفصیل سے احاطہ کرکے پیش لفظ تحریر کیا ھے۔
اپنی تقریر میں جناب ولی محمد اسیر نے ظاہر صاحب کی کوششوں کو سراہا اور ادب کے تئیں اُنکی سرگرمیوں کی تعریف فرمائی اُنہوں نے فرمایا کہ کی ظاہر بانہالی کے افسانے زمانے کے حادثات، واقعات سے متعلق ایک اچھی اور بھرپور عکاسی کرتے ہیں اور یہی ایک اچھے افسانہ نگار کی خوبی ہوتی ھے۔ ظاہر بانہالی پیر پنچال کے وساطت سے آبشار نامی کشمیری رسالہ بھی شائع کرتے ہیں اور پیچھلے اٹھارہ سال سے یہ رسالہ مستقل طور سے شائع ہورہا ھے۔
جناب شاہین بانہالی صاحب نے اپنی تقریر میں ادب کے تئیں ادیبوں اور قلمکاروں کی کاوشوں کو سراہا اُنہوں نے فرمایا کہ ادیب سماج کو آیئنہ دکھانے کا کام کرتے ہیں۔ اور زمانے کے حالات و واقعات کو سامنے لاکر تاریخی بنا دیتے ہیں۔ اسطرح سے ادیب کا اپنا ایک اعلیٰ مقام ھے اور ہم انکی کاوشوں کو سلام پیش کرتے ہیں جناب ڈاکٹر خالد رسول نے سٹیج کو بخوبی سنبھال کر مہمانوں کو محفوظ کیا آخر میں جناب رحمت بانہالی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.