The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

کشمیر کی میوہ صنعت تباہی کے دہانے پر / پیپلز کانفرنس

حکومت باغ مالکان کو بچانے کیلئے مثبت پہل کرے/سہروردی

0

سرینگر / 26 ستمبر/این ایس آر
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس نے پیر کو جموں سرینگر قومی شاہراہ پر سیب سے لدے ٹرکوں کو روکنے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کی صورتحال کو کشمیر کی معیشت کے لئے نہایت ہی خطرناک قرار دیا۔
یہاں جاری ایک بیان میں سابق قانون ساز اسمبلی ممبر اور جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے سینئر رہنما منصور حسین سہروردھی نے کہا کہ بہترین اور اعلیٰ قسم کے سیبوں سے لدے ہزاروں ٹرک قومی شاہراہ پر کئی دنوں سے پھنسے ہوئے ہیں جس سے ٹرکوں میں موجود قیمتی سیب خراب ہونے کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ باغبانی صنعت کشمیر کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور کشمیر میں ایک اندازے کے مطابق 144,825 ہیکٹر اراضی پر سیب کی کاشت کی جاتی ہے جس سےمیوہ صنعت سالانہ 1.7 ملین ٹن سیب فراہم کرتی ہے جس کے برآمدات کی مالیت 6000 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ہائی وے کی جتنی ناگفتہ بہہ صورتحال آج دیکھی جا رہی ہے ، ماضی میں کبھی ایسی نہیں دیکھی گئی ہے ۔ یہ حقیقت واضح ہے کہ سابق حکومتوں کی طرف سے اس شاہراہ پر سیب کے ٹرکوں کے بحفاظت گزرنے کے عمل کو اولین ترجیح ہوا کرتی تھی تاکہ وہ بغیر کسی تاخیر کے اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔ تاہم موجودہ حکومت ایسے اہم معاشی شعبے کی حساسیت سے بے خبر دکھائی دیتی ہے۔ طرہ یہ کہ بڑھتے درجہ حرارت کے درمیان میوہ سے بھرے ان ٹرکوں کو شاہراہ پر متعدد دنوں تک روکے رکھنا بنیادی طور پر اس حوالے ایک تباہ کن عمل ہے ۔ اس بنیاد پر یہ تصور کیا جاتا ہے کہ حکومت کشمیر کی میوہ صنعت کو براہ راست شدید نقصان پہنچانے کے درپے ہے۔ اس تعلق سے حکومت کو تاجروں کے ساتھ گفت و شنید کرکے کشمیر میں سیب کی صنعت کے تحفظ کو یقینی بنانے میں مثبت پہل کرنی چاہئے ورنہ تباہ کن صورتحال کے دستک دینے میں کوئی دیر نہیں ہے ۔
پیپلز کانفرنس لیڈر نے مزید کہا کہ سیب صنعت سے وابستہ باغ مالکان 2014 کے سیلاب، غیر موسمی برف باری اور لاک ڈاؤن کی تباہی ابھی بھی جھیل رہے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس صنعت کے تئیں حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ اسے مزید بحران میں ڈال سکتا ہے۔ منصور حسین نے کہا کہ وقت کی پکار یہ ہے کہ گورنر انتظامیہ فوراٌ سے پیشتر ترجیحی بنیادوں پر باغ مالکان کو بچانے کے لئے ایک مثبت تدبیر لے کر آگے آئے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.