منڈی کے نجی اسکول یا منافع بخش کاروبار؟ سالانہ فیس کے نام پر والدین کی جیبوں پر ڈاکہ۔
تعلیم نہیں، کاروبار!" – پرائیویٹ اسکولوں پر والدین کے سنگین الزامات، ڈی سی پونچھ سے کاروائی کا مطالبہ
منڈی/24 مارچ/توصیف رضا گنائی
نیشنل پبلک ہائر سیکنڈری اسکول، الاپیر منڈی میں فیس کے معاملے پر والدین شدید ناراض ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ اسکول تین ماہ کی موسم سرما کی تعطیلات (دسمبر، جنوری، فروری) کی بھی ٹیوشن فیس وصول کر رہا ہے، جو کہ تعلیمی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے اور والدین پر مالی بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔
والدین نے سوال اٹھایا کہ جب تین ماہ کے دوران کوئی کلاسز نہیں ہوئیں تو پھر یہ فیس کیوں وصول کی جا رہی ہے؟ 17 مارچ 2025 کو جاری شدہ رسید کے مطابق، اسکول نے تعطیلات کے مہینوں کی فیس کے طور پر ₹2610 وصول کیے ہیں، جس پر والدین نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
والدین نے مزید شکایت کی کہ اسکول ہر سال ₹5000 سے ₹10000 تک سالانہ فیس کے نام پر وصول کرتا ہے، جبکہ فیس فکسیشن کمیٹی نے پہلے ہی فیس کے معقول ڈھانچے کے اصول مرتب کیے ہیں۔ والدین کا کہنا ہے کہ اتنی بھاری سالانہ فیس لینے کے باوجود، اسکول ٹیوشن فیس الگ سے وصول کر رہا ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔
ایک والدین نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا، "میرے بچے پچھلے پانچ سالوں سے اسی اسکول میں پڑھ رہے ہیں، اور ہر سال سالانہ فیس دینی پڑتی ہے۔ اگر ٹیوشن فیس الگ لی جا رہی ہے، بس سروس نہیں دی جا رہی، یونیفارم بھی مہیا نہیں کیا جا رہا، تو پھر یہ اضافی فیس کس چیز کے لیے لی جا رہی ہے؟”
جب ایک والد نے اسکول انتظامیہ سے اس بارے میں سوال کیا کہ جب موسم سرما کی تعطیلات میں کوئی ٹیوشن کلاسز نہیں لی جاتیں تو پھر فیس کیوں دی جائے، تو اسکول انچارج نے سخت لہجے میں کہا، "یہ فیس دینی ہی پڑے گی!” والدین نے اس رویے کو غیر مناسب قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں زبردستی فیس دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
والدین نے الزام لگایا کہ منڈی تحصیل کے بیشتر نجی اسکول تعلیم کے بجائے پیسہ کمانے کے کاروبار میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ ان کے مطابق، اسکول انتظامیہ فیسوں کے معاملے میں من مانی کر رہی ہے اور نہ زونل ایجوکیشن آفیسر منڈی (ZEO) اور نہ ہی کوئی اور انتظامیہ اس غیر قانونی عمل کی جانچ کر رہی ہے۔
والدین اور منڈی کے مقامی لوگوں نے ڈپٹی کمشنر پونچھ اور چیف ایجوکیشن آفیسر سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کریں اور نجی اسکولوں کی غیر منصفانہ فیسوں کے خلاف سخت کارروائی کریں۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر اس معاملے کو جلد حل نہ کیا گیا تو والدین پر مالی بوجھ مزید بڑھ جائے گا، اور تعلیم کو صرف ایک کاروبار بنا دیا جائے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ حکام والدین کے اس جائز مطالبے پر کیا کارروائی کرتے ہیں۔