دہلی کی قیادت سے مرعوب ہوکر مظفر بیگ نے دفعہ370 کی غلط تاویلات کی ھے
بیگ صاحب کو جموں وکشمیر کے مفاد میں دفعہ371 میں قابل قبول ترمیم پیش کرنی چاہئے/سوز
سرینگر/ 29 جون/این ایس آر
کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابقہ مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے پریس کے نام اپنے ایک بیان میں کہا ھے کہ
عوامی حلقوں نے میری نوٹس میں مظفر حسین بیگ کا وہ بیان لایا ہے جس کے مطابق بیگ صاحب کے خیال میں دفعہ 370 کا وجود ختم ہو چکا ہے۔ بیگ صاحب دہلی کی لیڈرشپ سے مرعوب نظر آتے ہیں،ورنہ وہ جانتے ہیں کہ عوامی جدوجہد کے دائرے میں عوامی عدالت سب سے بڑی عدالت ہوتی ہے اور اسی عدالت میں عوام کا مستقبل طے ہوتا ہے!
اس پس منظر میں بیگ صاحب اور دوسرے وکیلوں کو عوامی مفاد میں آگے آنا چاہئے اور ریاست کی داخلی خود مختاری کے حصول کےلئے اپنی مدد پیش کرنی چاہئے!
ہماری سیاسی قیادت نے اپنی جدوجہد کے دوران 1947ئ میں ہی اُس بات کا نوٹس لیا تھا کہ اختلافات کے باوجود یہ بات صحیح تھی کہ مہاراجہ پرتاپ سنگھ سے لے کر مہاراجہ ہری سنگھ تک سبھی ڈوگرہ مہاراجاﺅں نے ریاست کی داخلی خودمختاری کی حفاظت کی تھی۔
آج کے دن ہمیں کیا اس بات کا نوٹس نہیں لینا چاہئے کہ راجہ پرتاپ سنگھ کے زمانے سے ہی سٹیٹ سبجیکٹ جیسے معاملات کو طے کیا گیا تھا!
یہ بات بھی صحیح ہے کہ مہاراجہ ہری سنگھ نے صرف تین شعبوں میں ہندوستان کے ساتھ الحاق کیا تھا یعنی دفاع ، خارجہ امور اور مواصلات ۔
دریں اثناءکشمیر کی مین اسٹریم جماعتوں کو زمینی حقائق کا نوٹس لے کر اپنا وجود قائم رکھنا چاہئے اور ریاست کی اندرونی خود مختاری کی حفاظت کےلئے اٹھ کھڑا ہونا چاہئے،ورنہ اُ ن پر علامہ اقبال کا یہ شعر صحیح تصور ہوگا۔“
’یہ نادان گر گئے سجدے میں، جب وقت قیام آیا!‘