جموں/5 جولائی/یو این آئی
جموں ایئر فورس سٹیشن پر گذشتہ ہفتے ہونے والے فضائی حملے میں آر ڈی ایکس کا استعمال ہوا ہے۔
تحقیقاتی ایجنسیوں کے عہدیداروں نے یو این آئی کو یہاں بتایا: ‘ابتدائی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایئر فورس سٹیشن پر ایئر ڈراپ کئے گئے بموں میں آر ڈی ایکس استعمال کیا گیا تھا’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘بموں کو طاقتور بنانے کے لئے نائٹریٹ بھی شامل کیا گیا تھا’۔
ذرائع کے مطابق جموں ایئر فورس سٹیشن پر فضائی حملہ ملک میں اس نوعیت کا پہلا حملہ تھا۔
جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کے مطابق مذکورہ حملے میں لشکر طیبہ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔
انہوں نے گذشتہ روز کٹھوعہ میں نامہ نگاروں کو بتایا: ‘تحقیقات اس مقام پر نہیں پہنچی جہاں ہم یہ کہہ سکے کہ کون ملوث ہے۔ چونکہ ہم نے ماضی قریب میں دیکھا کہ لشکر طیبہ نے ہتھیار اور منشیات سرحد کے اس پار بھیجنے کے لئے ڈرونز کا استعمال کیا لہٰذا اس بنیاد پر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ حملے میں لشکر طیبہ کا ہاتھ ہو سکتا ہے’۔
پولیس سربراہ نے کہا کہ ڈرونز کا استعمال بذات خود ایک خطرہ ہے جس سے نمٹنے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جموں ایئر فورس سٹیشن پر حالیہ فضائی حملے کے پیش نظر تمام اہم تنصیبات اور جگہوں کی سکیورٹی بڑھائی گئی ہے۔
واضح رہے کہ جموں ایئر فورس سٹیشن پر گذشتہ ہفتے ایک مشتبہ ڈرون کے ذریعے دو بم گرائے گئے تھے جس کے نتیجے میں دو آئی اے ایف اہلکار زخمی اور ایک عمارت کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔
مرکزی وزارت داخلہ نے اس حملے کی تحقیقات کی ذمہ داری این آئی اے کو سونپی ہے جو اس تحقیقات میں لگے ہوئے ہیں۔
اس حملے کے بعد جموں و کشمیر کے مختلف اضلاع میں ڈرونز رکھنے، فروخت کرنے، ان کے استعمال اور ٹرانسپورٹیشن پر پابندی عائد کی گئی۔
اس کے علاوہ پولیس نے سرحدی علاقوں کے لوگوں میں ڈرونز کے بارے میں بیداری پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔