مرحوم افغان کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود طالبان کے خلاف کود پڑے میدان میں
مزاحمتی تحریک شروع کرنے کیلئے امریکا سے مدد کی درخواست کی
کابل/19اگست/ اے ایف پی
فرانسیسی نیوز ایجنسی کے مطابق طالبان مخالف معروف مزاحمتی کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے نے امریکا سے ہتھیاروں کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔
احمد مسعود کا کہنا ہےکہ اس کے پاس طالبان کا مقابلہ کرنے کےلیے مؤثر قوت موجود ہے لیکن ان کی ملیشیا کو امریکا کی جانب سے اسلحہ اور بارود فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔
اب میں افغانستان کا نگران صدر ہوں، افغان نائب صدر امراللہ صالح کا دعویٰ
افغانستان کا ناقابل تسخیر صوبہ کونسا ہے جہاں طالبان بھی اب تک نہ پہنچ سکے؟
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے کالم میں احمد مسعود کا کہنا تھا کہ امریکا اس کی ملیشیا کو اسلحہ فراہم کرکے اب بھی ‘جمہوریت کا عظیم ہتھیار’ ثابت ہوسکتا ہے۔
احمد مسعود کا کہنا تھا کہ ’میں یہ کالم وادی پنجشیر سے لکھ رہا ہوں اور اپنے والد کے نقش قدم پر چلنے کے لیے تیار ہوں، میرے ساتھ مجاہدین بھی ہیں جو کہ ایک بار پھر طالبان کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن ہمیں مزید اسلحہ اور گولہ بارود درکار ہے۔‘
خیال رہے کہ احمد مسعود کے والد احمد شاہ مسعود ‘جنہیں پنجشیر کا شیر بھی کہا جاتا ہے’ کا شمار سوویت یونین کے خلاف مزاحمت کے دوران اہم جہادی کمانڈرز میں ہوتا تھا اور اس دوران سوویت افواج پہاڑوں سے گھرے پنجشیر کے علاقے کو تسخیر کرنے میں ناکام رہی تھی۔
بعد ازاں طالبان کے کابل میں اقتدار میں آنے کے بعد بھی پنجشیر کا علاقہ ناقابل تسخیر رہا اور ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملے سے 2 دن قبل ایک خود کش حملے میں اپنی موت سے قبل تک احمد شاہ مسعود طالبان کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے رہے۔
طالبان کے پہلے دور اقتدار میں بھی پنجشیر کا علاقہ طالبان مخالف شمالی اتحاد کا اہم گڑھ تھا اور ایک بار پھر یہ مزاحمت کی آخری سب سے بڑی امید بنتا جارہا ہے۔
‘ہمارے ساتھ افغان فوج کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل ہے’
احمد مسعود کا اپنے مبینہ مضمون میں مزید کہنا ہے کہ ’ہمارے ساتھ افغان فوج اور اسپیشل فورسز کے اہلکاروں کی بڑی تعداد شامل ہوئی ہے جو کہ اپنے کمانڈرز کی جانب سے ہتھیار ڈالنے پر نالاں ہیں۔‘
پنجشیر میں طالبان کیخلاف مزاحمتی تحریک جڑ پکڑ رہی ہے، روس
حالیہ دنوں میں سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہےکہ طالبان کے خلاف مزاحم افغان نائب صدر امراللہ صالح، احمد مسعود سے ملاقات کررہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ دونوں طالبان کے خلاف گوریلا جنگ کی تیاریاں کررہے ہیں۔
خیال رہےکہ 20 سال بعد کابل پر ایک بار پھر طالبان کے قبضے کے بعد سے ہزاروں افراد ملک سے انخلا کرنےکی کوشش کررہے ہیں، حالیہ چند دنوں میں امریکی شہریوں اور سفارتی عملے سمیت 6 ہزار سے زائد افراد کو امریکی فوج نے افغانستان سے نکالا ہے۔
احمد مسعود کا کہنا ہے کہ طالبان افغان بارڈر سے باہر بھی دنیا کے لیے خطرہ ہیں، طالبان کے زیر انتظام افغانستان ایک بار پھر دہشت گردوں کی آماجگاہ بن جائے گا جس سے جمہوری سوچ رکھنے والوں کے لیے یہاں ایک بار پھر کوئی جگہ نہیں رہےگی۔
‘جنگجو لڑنےکیلئے تیار ہیں تاہم انہیں امریکی مدد کی ضرورت ہے’
احمد مسعود نے بارہا کہا کہ ان کے جنگجو طالبان سے لڑنے کے لیے تیار ہیں تاہم انہیں امریکا کی مدد کی ضرورت ہے۔