The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

صدمہء سنگین تیری موت ہے تھا مگر ایسا ہی منظورِ خدا

الغرض ہے چند روزہ زندگی اور یہ دنیا ہے اک دارالفنا

0

تحریر :–ڈاکٹر محمد شیع ایاز
صدر مراز ادبی سنگم

مرحوم معروف صوفی شاعر مرحوم۔بشیر اسرار اور محمد شفیع مہر کی برسی پر خرا ج ۔
مرحوم خادم کا ادبی خاندان: ایک گرانقدر اثاثہ

کشمیر کی سرزمین علم و ادب اور روحانیت کی آغوش میں ہمیشہ سے ایسے گوہر نایاب پیدا کرتی رہی ہے جو نہ صرف اپنے وقت کے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنے۔ ایسے ہی ایک عظیم صوفی شاعر مرحوم محمد منور خادم صاحب بھی ہیں، جنہوں نے اپنی شاعری میں روحانی اقدار، انسانی ہمدردی، اور کشمیری تہذیب کے گہرے نقوش چھوڑے۔ مرحوم خادم صاحب کی علمی اور ادبی وراثت کو ان کے بیٹوں بشیر اسرار صاحب اور محمد شفیع مہر صاحب نے نہایت خوبصورتی کے ساتھ آگے بڑھایا، اور کشمیری ادب کی دنیا میں اپنا الگ مقام بنایا۔
مرحوم محمد منور خادم صاحب کشمیری ادب کے ان درخشندہ ستاروں میں سے ایک ہیں جن کی شاعری میں تصوف، عشق حقیقی، اور اخلاقی تعلیمات کی گہری چھاپ ملتی ہے۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے انسانیت کی وحدت کا پیغام دیا اور معاشرتی مسائل پر روشنی ڈالی۔ ان کا کلام کشمیری شاعری کا ایک قیمتی خزانہ ہے۔
” تیوتھ بلبلا رچھ پنجرس منز یس نہ مرے زانہ
تیوتھ بول بوشا بوز کنو یس نہ کھرے زانہ
اسی کلام۔کے تخلیق کار مرحوم۔خادم۔صاحب کا شمار وادی کے اعلی صوفی شعراء میں۔کیا جاتاہے۔ خادم صاحب ایک متحرک تبظیم ساز بھی تھے۔ وہ مراز ادبی سنگم کے بانی ممران میں تھے اور بعد میں انہوں نے اننت ناگ بزم ادب کی بنیاد ڈالی۔
خادم صاحب کے دونوں فرزند، بشیر اسرار اور محمد شفیع مہر، نے اپنے والد کی وراثت کو نہ صرف سنبھالا بلکہ اسے مزید وسعت دی۔
بشیر اسرار صاحب کی شاعری میں فطرت کے حسن، انسانی جذبات، اور کشمیری تہذیب کی جھلک ملتی ہے۔ ان کی شاعری میں وہ جدوجہد نمایاں ہے جو انہوں نے اپنی شناخت اور فن کے فروغ کے لیے کی۔ صوفی شاعری میں وہ اپنے وقت میں نوجوان نسل کے شعراء میں سر فہرست تھے اور آج بھی انکے کلام۔کی سراہنا ہوتی ہے ۔ وہ اپنے والد کی طرح شاعر ہی نہیں تنظیم۔ساز تھے اور اننت ناگ بزم۔ادب کے روح رواں تھے۔
محمد شفیع مہر صاحب نے بھی اپنی تخلیقات میں انسانی اقدار، محبت، اور کشمیری معاشرتی زندگی کی حقیقتوں کو اجاگر کیا۔ ان کے کلام میں سادگی اور دلکشی کا امتزاج پایا جاتا ہے، جو قاری کے دل پر گہرا اثر چھوڑتا ہے۔ وہ ایک اعلی سرکاری عہدے پر فائز تھے لیکن شاعری اور صحافت انکا شغف فطری تھا۔
مرحوم خادم صاحب کا یہ خاندان ادب کے ساتھ ساتھ صحافت کے میدان میں بھی نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ جناب فاروق شاہمیری، جو کہ مرحوم خادم صاحب کے فرزند ہیں ، نے کشمیری صحافت میں ایک معتبر مقام حاصل کیا۔ ان کی تحریریں اور صحافتی خدمات کشمیری عوام کے لیے معلومات اور روشنی کا ذریعہ بنیں۔ وہ عالمی شہرت یافتہ صحافی تنظیم سارک جرنلسٹس فورم، انڈین جرنلسٹس ایسوسی جیسی عالمی تنظیم کے نمائندہ بھی ہیں اور بہت سارے اخبارات اور جریدوں سے منسلک بھی ہیں۔
یہ کہنا بجا ہوگا کہ یہ خاندان کشمیری ادب کا ایک روشن چراغ ہے۔ خادم صاحب کی تخلیقات نے کشمیری زبان و ادب کو جو استحکام بخشا، اسے ان کے فرزندان نے مزید نکھارا اور کشمیری تہذیب و ثقافت کو زندہ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔
آج بشیر اسرار صاحب اور محمد شفیع مہر صاحب کی برسی کے موقع پر ہم رب ذوالجلال کے حضور دست بدعا ہیں کہ وہ انہیں اپنی جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند کرے۔ ان کی تخلیقی خدمات ہمیشہ کشمیری ادب میں یاد رکھی جائیں گی۔
یہ خاندان نہ صرف کشمیری زبان و ادب کے لیے ایک عظیم اثاثہ ہے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال بھی ہے۔ ان کی خدمات اور ان کے نقوش ہمیشہ زندہ رہیں گے۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.