The Daily Urdu Newspaper of Jammu and Kashmir

بالکونی ۔۔۔۔۔۔۔۔میری تحریر میرا عکس (حوا کی بیٹیاں )

از قلم : ناہیدہ ملک جموں و کشمیر

0

اللہ نے ہر انسان کو شعور و ادراک کے ساتھ پیدا کیا۔ ۔ تو پھر زمانہ بنت حوا کو حاجت مند خواہش مند دست نگران کیوں سمجھا جاتا ہے اسے منگتا کیوں سمجھتے ہیں۔۔۔۔۔ میں حوا کی بیٹی ہو ں
میں پوشیدہ جذبہ ہوں دستکار ہوں رشتوں کو پروتی ہوں محبت اخلاص شفقت سے لبریز ہوں ۔ تسکینِ قلب ہوں راحت جاں ہوں
۔حوا کی بیٹیاں سمجھ میں کیوں نہیں آتی ہیں۔ ہم تو اس کتاب کی طرح ہوتی ہیں جن کی جلد بے شک ہلکی ہو مگر اتنا ہی اندر سے کتاب میں لکھی گہرائی ہوتی ہے صورت کو پڑھنا سب جانتے ہیں مگر سیرت تک پہونچنا معیار کی بات ہے ہاں ہمیں سمجھنا آسان نہیں۔ ۔۔ اس لیے کہ ہم دریدہ دہن نہیں،گستاخ نہیں،پیشانی پہ سلورٹ پیروں میں دراڑیں ہاتھوں میں الجھی لکیریں ہیں پھر بھی چرخے کی میٹھی‌ کوک ہیں، نجم سحر کی مانِند ہیں گلشن کا آنگن ہیں خوف و ہراس نہیں پھیلاتے۔ ہم، تدبیر ہیں رفتار اور گفتار دھیما رکھتے ہیں۔ پتے پے پانی ٹھہرانے کا ہنر جانتے ہیں
قدرت کا انمول تحفہ ہیں بنت حوا کی بیٹی ہیں،خود کو پڑھ کے لکھتے خود کی تحریر ہیں خود سے روبرو ہیں، ہم دہشت وحشت نہیں ہیں،سیم و زر کی شہدائی نہیں ہیں ۔۔ قطرہ قطرہ خود کو سمیٹتے ہیں سوچ سمجھ کر بولتے ہیں شبنم کی اوس جیسے مخملی ہیں مانند مٹی رہتے ہیں ریزہ ریزہ خود کو ہم جوڑتے ہیں پیار کا پیکر ہیں ممتا کی کہانی ہیں ،ہم پھول سے عطر بنتی ہیں اولاد کو جنت لے جاتی ہیں ہم خود میں کمال ہیں اللہ کا انعام ہیں ۔
۔۔۔۔۔پھر خوف و ترس کیوں ہر شے ابن ادم کی نذر کیوں؟…..
انجمن نسواں کا عکس کیا تحریر کیا
تحقیق میں ھے ماضی ،اور حال بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔
اکثر بالکونی میں بیٹھ کر اپنی چائے کی پیالی پے اپنی تحریر دم کر کے پیتے ہیں۔۔۔۔۔۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.